حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دی۔ ان لوگوں نے صحابہ کی بات کو نہ سنا اور کہا کہ تم جس (دین ) کی دعوت دے رہے ہو ہمیں اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ اور (یہ کہہ کر انھوں نے صحابہ پر حملہ کردیا) ان پر تیر پھینکنے لگے اور ان دشمنوں کی امداد میں ہر طرف سے لوگ آنے لگے اور انھوں نے ان صحابہ کو ہر طرف سے گھیرلیا۔ صحابہ نے بڑی ہمت سے ان کامقابلہ کیا اور خوب زور وشور سے ان سے جنگ کی یہاں تک کہ اکثر صحابہ شہید ہوگئے اور خود ابنِ ابی العوجاء بہت زیادہ زخمی ہوئے لیکن زندہ رہ جانے والے اپنے باقی ساتھیوں کو لے کر صفر ۸ ہجری کی پہلی تاریخ کو وہ کسی طرح مدینہ پہنچ گئے۔ 1حضراتِ صحابۂ کرام ؓکا حضرت ابوبکر ؓ کے زمانے میں میدانِ جنگ میں اللہ و رسول کی طرف دعوت دینا اور حضرت ابوبکر ؓ کا اپنے اُمرا کو اس کی تاکید کرنا حضرت سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ حضرت ابوبکر ؓنے شام کی طرف لشکر روانہ فرمائے، اور ان کا حضرت یزید بن ابی سفیان اور حضرت عمرو بن العاص اور حضرت شُرَحْبِیل بن حَسَنہ ؓکو امیر بنایا۔ جب یہ لشکر سوار ہوکر چلے تو حضرت ابوبکر ان لشکروں کے اُمرا کے ساتھ رخصت کرنے کے لیے ثَنیّۃُ الوداع تک پیدل گئے۔ ان اُمرا نے کہا: یا خلیفۃَ رسولِ اللہ! آپ پیدل چل رہے ہیں اور ہم سوار ہیں۔ انھوں نے کہا: میں ثواب کی نیت سے یہ چند قدم اللہ کے راستہ میں اٹھا رہا ہوں۔ پھر حضرت ابوبکر ان کوہدایات دینے لگے اور فرمایا: میں تمہیں اللہ تعالیٰ سے ڈرنے کی تاکید کرتا ہوں۔ اللہ کے راستہ میں جہاد کرو اور جو اللہ تعالیٰ کو نہ مانے اس سے جنگ کرو، کیوں کہ اللہ تعالیٰ اپنے دین کا مدد گار ہے۔ اور مالِ غنیمت میں خیانت نہ کرنا اور بدعہدی نہ کرنا اور بزدلی نہ دکھانا اور زمین میں فساد نہ پھیلانا اور تمہیں جو حکم دیا جائے اس کے خلاف نہ کرنا۔ جب تقدیرِ خداوندی سے مشرک دشمن سے تمہارا سامنا ہو تو اسے تین باتوں کی دعوت دینا۔ اگر وہ تمہاری باتیں مان لیں تو تم اُن سے قبول کرلینا اور رک جانا: (سب سے پہلے) اُن کو اسلام کی دعوت دو۔ اگر وہ اسے مان لیں تو تم ان سے اسے قبول کرلو اور ان سے (جنگ کرنے سے) رک جاؤ۔ پھر اُن سے کہو کہ وہ اپنا وطن چھوڑ کر مہاجرین کے وطن منتقل