حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
چھپانے کی ضرورت نہیں رہے گی۔ یہ خوش خبری دے کر آپ مکہ کے کمزور مسلمانوں کو (ایمان پر) جمانا چاہتے تھے۔ راوی کہتے ہیں کہ حضرت عثمانؓ تشریف لے گئے (مکہ کے راستے ) مقام بَلْدَح میں اُن کا قریش کی ایک جماعت پر گزر ہوا۔ قریش نے پوچھا :کہاں (جارہے ہو)؟ انھوں نے کہا: حضورﷺ نے مجھے تمہارے پاس بھیجا ہے تاکہ میںتمہیں اللہ تعالیٰ کی طرف اور اِسلام کی طرف دعوت دوں اور تمہیں بتادوں کہ ہم کسی سے لڑنے نہیں آئے ہیں ہم تو صرف عمرہ کرنے کے لیے آئے ہیں۔ جیسے حضورﷺ نے فرمایا تھا انھوں نے ویسے اُن کو دعوت دی۔ انھوں نے کہا: ہم نے آپ کی بات سن لی ہے، جاؤ اپنا کام کرو۔ اَبان بن سعید بن عاص نے کھڑے ہوکر حضرت عثمان کا استقبال کیا اور ان کو اپنی پناہ میں لیا اور اپنے گھوڑے کی زِین کسی اور حضرت عثمان کو اپنے گھوڑے پر آگے بٹھا کر مکہ لے گئے۔ پھر قریش نے بُدَیل بن ورقاء خُزاعی اور قبیلہ بنو کنانہ کے ایک شخص کو حضورﷺ کے پاس بھیجا ۔ اس کے بعد عروہ بن مسعود ثقفی آئے، آگے حدیث اور بھی ہے۔ 1 حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت عمرؓ نے فرمایا کہ حضورﷺ نے اہلِ مکہ سے (دب کر) صلح کی اور ان کی ساری باتیں مان لیں ۔ اگر حضورﷺ کسی اور کو امیر بنا کر بھیجتے اور وہ اس طرح کرتا جیسے حضورﷺ نے کیا تو میں اس کی نہ کوئی بات سنتا اور نہ مانتا ۔ آپ نے اُن کی یہ شرط بھی مان لی تھی کہ جو (مسلمان ہوکر) مسلمانوں کے پاس جائے گا مسلمان اسے واپس کردیں گے، اور جو مسلمان (نَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ ذٰلِکَ!)( کافر ہوکر) کافروں کے پاس جائے گا کافر اسے واپس نہیں کریں گے۔ 1 حضرت ابو بکر صدیقؓ فرمایا کرتے تھے کہ اِسلام میں فتح حدیبیہ سے بڑی کوئی فتح نہیں ہے، محمدﷺ اور ان کے رب کے درمیان جو معاملہ تھا لوگ اسے سمجھ نہ سکے۔ بندے جلد بازی کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ ان کی طرح جلد بازی نہیں کرتے، بلکہ (اپنی ترتیب اور ارادے کے مطابق) ہر کام کو اپنے مقرر کردہ وقت پر کرتے ہیں۔ یہ منظر بھی میرے سامنے ہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر حضرت سہیل بن عمرو قربان گاہ میں کھڑے ہوکر قربانی کی اونٹنیاں حضورﷺ کے قریب کررہے تھے اور حضورﷺ اُن کو اپنے ہاتھ سے ذبح کررہے تھے۔ پھر آپ نے نائی کو بلا کر اپنے بال منڈوائے تو میں نے دیکھا کہ حضرت سہیل حضورﷺ کے بالوں کو چن چن کر اپنی آنکھوں پر رکھ رہے تھے، اور میں یہ سوچ رہا تھا کہ یہ وہی سہیل ہیں جنہوں نے صلحِ حدیبیہ کے موقع پر بسم اللہ الرحمن الرحیم کے اور محمد رسول اللہ (ﷺ) کے (معاہدہ نامہ میں) لکھے جانے سے انکار کردیا تھا۔ (یہ دیکھ کر) میں نے اس اللہ کی تعریف کی جس نے ان کو اسلام کی ہدایت دی۔2حضرت عمرو بن العاصؓ کے اِسلام لانے کا قصہ