حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
ترجمہ نفع ہے) ہم نے اس کے ان الفاظ سے نیک فال لی اور ہمیں بڑی خوشی ہوئی۔ پھر اس نے ہمیں دیکھ کر کہا: ان دو (سرداروں) کے بعد مکہ نے اپنی قیادت ہمیں دے دی ہے۔ وہ یہ کہہ کر میری اور حضرت خالد بن ولید کی طرف اشارہ کررہا تھااور وہ آدمی دوڑتا ہوا مسجد گیا۔ مجھے خیال ہوا کہ یہ حضورﷺ کو ہمارے آنے کی خوش خبری سنانے گیا ہے، چناں چہ ایسے ہی ہوا۔ ہم نے اپنے اونٹ مقامِ حرّہ میں بٹھائے اور اپنے صاف ستھرے کپڑے پہنے، پھر عصر کی اَذان ہوگئی۔ ہم چل کر آپ کی خدمت میں آپہنچے۔ آپ کا چہرۂ مبارک (خوشی سے) چمک رہا تھا اور آپ کے چاروں طرف مسلمان بیٹھے ہوئے تھے جو ہمارے مسلمان ہونے سے بڑے خوش ہو رہے تھے۔ چناں چہ حضرت خالد بن ولید آگے بڑھ کر حضورﷺ سے بیعت ہوئے، پھر حضرت عثمان بن طلحہ آگے بڑھ کر بیعت ہوئے۔ پھر میں آگے بڑھا۔ اللہ کی قسم ! جب میں آپ کے سامنے بیٹھ گیا تو میں شرم کی وجہ سے اپنی نگاہ نہ اٹھا سکا، اور میں نے آپ سے اس شرط پر بیعت کی کہ میرے پچھلے تمام گناہ معاف ہوجائیں اور بعد میں ہونے والے گناہوں کا مجھے خیال نہ آیا۔ آپ نے فرمایا: اِسلام اپنے سے پہلے والے تمام گناہ مٹادیتا ہے اور ہجرت بھی اپنے سے پہلے والے تمام گناہ مٹا دیتی ہے۔ اللہ کی قسم ! جب سے ہم دونوں ، میں اور خالد بن ولید مسلمان ہوئے اس وقت سے حضورﷺ نے کسی بھی پریشان کن امر میں اپنے کسی صحابی کو ہمارے برابر کانہیں سمجھا ۔ 1حضرت خالد بن ولید ؓ کے اِسلام لانے کا قصہ حضرت خالدؓ فرماتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ نے میرے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرمایا تو اللہ تعالیٰ نے میرے دل میں اِسلام لانے کا جذبہ پیدا فرمادیا اور ہدایت کا راستہ میرے سامنے کھل گیا اور میں نے اپنے دل میں کہا کہ محمد (ﷺ) کے خلاف تمام لڑائیوں میں شریک ہوا ہوں، لیکن ہر لڑائی سے واپسی پر مجھے یہ خیال آتا تھا کہ میں یہ ساری بھاگ دوڑ بے فائدہ کر رہا ہوں اور یقیناً محمد( ؑ) غالب ہو کر رہیں گے۔ جب حضورﷺ حدیبیہ کے لیے روانہ ہوئے تو میں مشرکوں کے سواروں کا ایک دستہ لے کر نکلا اور عُسْفَان میں میرا حضورﷺ اور صحابہؓ سے سامنا ہوگیا اور میں آپ کے مقابلہ میں کھڑا ہوگیا۔ میں نے آپ سے کچھ چھیڑ چھاڑ کرنی چاہی۔ آپ ہمارے سامنے اپنے صحابہ کو ظہر کی نماز پڑھانے لگے۔ ہم نے سوچا کہ ہم نماز کے دوران ہی آپ پر حملہ کردیں، لیکن ہم کسی فیصلہ تک نہ پہنچ سکے اس لیے ہم نے حملہ نہ کیا اور اسی میں خیر تھی۔ آپ کو ہمارے اس اِرادہ کا پتہ چل گیا (یعنی اللہ تعالیٰ نے آپ کو بتادیا)۔ چناں چہ آپ نے اپنے صحابہ کو عصر کی نماز صلوٰۃُ الخوف کے طریقہ پر پڑھائی۔ اس بات کا ہمارے دلوں پر بہت اثر پڑا اور میں نے اپنے دل میں کہا کہ اس آدمی کی حفاظت کا مستقل (غیبی) انتظام ہے۔