حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضور ﷺ کی خدمت میں آکر کہا کہ ہمارا سردار دھوکہ سے قتل کر دیا گیا ہے۔ حضور ﷺ نے اُن کو اس کی ناپاک حرکتیں یاد دلائیں کہ کیسے وہ اِسلام کے خلاف لوگوں کو اُبھارتا تھا اور مسلمانوں کو اذیت پہنچایا کرتا تھا۔ (یہ سن کر) وہ یہودی ڈر گئے اور کچھ نہ بولے ۔ 1 ابنِ اسحاق نے ذکر کیا ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ میری طرف سے کعب بن اشرف کو قتل کرنے کے لیے کون تیار ہے؟ حضرت محمد بن مَسْلَمہؓ نے کہا: یا رسول اللہ! میں اس کی ذمہ داری اٹھاتا ہوں، میں اسے قتل کروں گا۔ حضور ﷺ نے فرمایا: اگر تم یہ کام کر سکتے ہو تو ضرور کرو۔ راوی کہتے ہیں کہ حضرت محمد ؓ واپس چلے گئے اور کھانا پینا چھوڑ دیا۔ بس اتنا کھاتے پیتے تھے جس سے جان بچی رہے۔ یہ بات حضور ﷺ کو بتائی گئی۔ آپ نے انھیں بلا کر فرمایا: تم نے کھانا پینا کیوں چھوڑ دیا ہے؟ انھوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے آپ کے سامنے ایک بات کہی ہے، پتہ نہیں میں اسے پورا کرسکوں گا یا نہیں (اس فکر میں میں نے کھانا پینا چھوڑ دیا ہے)۔ آپ نے فرمایا: تمہارے ذمہ تو محنت اور کوشش کرنا ہی ہے۔ ابنِ اسحاق نے حضرت ابنِ عباس ؓ کی روایت میں یہ بھی نقل کیا ہے (کہ حضرت محمد بن مَسْلَمہ جب اپنے ساتھیوں کو لے کر چلے تو) حضور ﷺ بھی ان حضرات کے ساتھ بقیع الغرقد تک پیدل تشریف لے گئے۔ پھر آپ نے اُن کو روانہ فرمایا اور ارشاد فرمایا: اللہ کا نام لے کر چلو۔ اے اللہ! ان کی اِعانت فرما ۔ 1ابو رافع سلّام بن ابوالحُقَیْق کا قتل حضرت عبداللہ بن کعب بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول ﷺ (کے دین کے پھیلنے اور ترقی پانے) کے لیے جن مفید صورتوں اور حالات کو وجود عطا فرمایا، ان میں سے ایک بات یہ تھی کہ انصار کے دونوں قبیلوں اَوس اور خزرج کا حضور ﷺ کی نصرت میں اور ان کے کام کرنے میں ایک دوسرے سے ہر وقت ایسا مقابلہ لگا رہتا تھا جیسے کہ دو پہلوانوں میں ہوا کرتا ہے۔ قبیلہ اَوس والے جب کوئی ایسا کام کر لیتے جس سے حضور ﷺ (کے دین کو اور حضور ﷺ والی محنت) کو فائدہ ہوتا تو قبیلہ خزرج والے کہتے: تم یہ کام کرکے حضور ﷺ کے ہاں فضیلت میں ہم سے آگے نہیں نکل سکتے ہو۔ اور جب تک ویسا ہی کام نہ کرلیتے وہ حضرات چین سے نہ بیٹھتے۔ اور جب قبیلہ خزرج والے کوئی ایسا کام کرلیتے تو قبیلہ اَوس والے یہی بات کہتے۔ چناںچہ جب قبیلہ اَوس (کے ایک صحابی حضرت محمد بن مَسْلَمہؓ) نے کعب بن اشرف کو حضورﷺ سے دشمنی رکھنے کی وجہ سے قتل کردیا تو قبیلہ خزرج نے کہا: اللہ کی قسم! تم یہ کارنامہ کر کے فضیلت میں کبھی بھی ہم سے آگے نہیں بڑھ سکتے ہو۔ اور پھر انھوں نے سوچا کہ کون سا آدمی حضور ﷺ سے دشمنی رکھنے میں کعب بن اشرف جیسا ہے۔ وہ آخر اس نتیجہ پر پہنچے کہ خیبر کا ابنِ ابی الحُقَیْق دشمنی میں کعب جیسا ہے۔