حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کرنے والے ہیں، اچھے برُے ہرحال میں الحمدللہ کہیں گے، اور چڑھائی پر چڑھتے ہوئے اللہ اکبر کہیں گے، اور نیچائی پر اُترتے ہوئے سبحان اللہ کہیں گے، اُن کی اذان آسمانی فضامیں گونجے گی، وہ نماز میں ایسی دھیمی آواز سے اپنے رب سے ہم کلام ہوں گے جیسے چٹان پر شہد کی مکھی کی بھنبھناہٹ ہوتی ہے، اور فرشتوں کی صفوں کی طرح اُن کی نماز میں صفیں ہوں گی، اور نماز کی صفوں کی طرح اُن کی میدانِ جنگ میں صفیں ہوں گی، اور وہ جب اللہ کے راستے میں جہاد کے لیے چلیں گے تو مضبوط نیزے لے کر فرشتے اُن کے آگے اور پیچھے ہوں گے، اور جب وہ اللہ کے راستہ میں صف بنا کر کھڑے ہوں گے تو اللہ تعالیٰ اُن پر ایسے سایہ کیے ہوں گے (حضورﷺ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کرکے بتلایا )جیسے کہ گدھ اپنے گھونسلے پر سایہ کرتے ہیں ،اور میدانِ جنگ سے یہ لوگ کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ حضرت کعب سے اسی جیسی ایک اور روایت بھی منقول ہے، جس کا مضمون یہ ہے کہ اُن کی اُمت اللہ کی خوب تعریف کرنے والی ہوگی، ہرحال میں الحمدللہ کہیں گے، اور ہر چڑھائی پر چڑھتے ہوئے اللہ اکبر کہیں گے، (اپنی نمازوں کے اوقات کے لیے) سورج کا خیال رکھیں گے، او ر پانچوں نمازیں اپنے وقت پر پڑھیں گے اگرچہ کوڑے کرکٹ والی جگہ پر ہوں، میانِ کمر پر لنگی باندھیں گے، اور وضو میں اپنے اَعضا کو دھوئیں گے۔2نبی کریمﷺ کی صفات کے بارے میں احادیث حضرت حسن بن علیؓ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے ماموں ہِنْد بن اَبی ہالہ سے حضورِ اَکرم ﷺ کا حلیۂ مبارک دریافت کیا اور وہ حضورﷺ کے حلیہ مبارک کو بہت ہی کثرت اور وضاحت سے بیان کیا کرتے تھے۔ اور میرا دل چاہتا تھاکہ وہ اُن اَوصافِ جمیلہ میں سے کچھ میرے سامنے بھی ذکر کریں تاکہ میں اُن اَوصافِ جمیلہ کو ذہن نشین کرکے اپنے اندر پیدا کرنے کی کوشش کروں۔ (حضرت حسنؓ کی عمر حضورﷺ کے وصال کے وقت سات سال کی تھی اس لیے کم سنی کی وجہ سے آپ کے اَوصافِ جمیلہ کو غور سے دیکھنے اور محفوظ کرنے کا اُن کو موقع نہیں ملا تھا۔) ماموں جان نے حضورِ اکرم ﷺ کے حلیہ شریف کے متعلق یہ فرمایا کہ آپ خود اپنی ذات و صفات کے اعتبار سے بھی شان دارتھے اور دوسروں کی نظروں میں بھی بڑے رُتبے والے تھے۔ آپ کا چہرۂ مبارک چودھویں رات کے چاند کی طرح چمکتا تھا ۔آپ کا قد مبارک بالکل درمیانے قد والے سے کسی قدر لمبا تھا ،لیکن زیادہ لمبے قد والے سے چھوٹا تھا۔ سر مبارک اعتدال کے ساتھ بڑا تھا۔ بال مبارک کسی قدر بل کھائے ہوئے تھے ۔ اگر سر کے بالوں میں اتفاقاً خود مانگ نکل آتی تو مانگ رہنے دیتے ورنہ آپ خود