حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اُجرت لے کر جہاد میں جانا حضرت عوف بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ مجھے حضور ﷺ نے ایک سریّہ میں بھیجا۔ ایک آدمی نے کہا کہ میں آپ کے ساتھ اس شرط پر جاتا ہوں کہ آپ میرے لیے مالِ غنیمت میں سے ایک مقدار مقرر کر دیں۔ پھر وہ کہنے لگا: اللہ کی قسم! مجھے پتہ نہیں تمہیں مالِ غنیمت ملے گا یا نہیں اس لیے آپ میرے حصہ کی مقدار مقرر کر دیں۔ میں نے اس کے لیے تین دینار مقرر کر دیے۔ ہم غزوہ میں گئے اور ہمیں خوب مالِ غنیمت ملا۔ میں نے اس آدمی کو دینے کے بارے میں نبی کریم ﷺ سے پوچھا، حضور ﷺ نے اس کے بارے میں فرمایا: مجھے تو اسے دنیا وآخرت میں بس یہی تین دینار ملتے ہوئے نظر آرہے ہیں جو اس نے لے لیے ہیں (اور اسے ثواب نہیں ملے گا)۔ 1 حضرت عبد اللہ بن دَیلمی سے روایت ہے کہ حضرت یعلیٰ بن منیہؓ نے فرمایا کہ ایک مرتبہ حضور ﷺ نے غزوہ میں جانے کے لیے اعلان فرمایا۔ میں بہت بوڑھا تھا اور میرے پاس کوئی خادم بھی نہیں تھا۔ میں مزدوری پر غزوہ میں جانے والا آدمی تلاش کرنے لگا کہ میں اسے مالِ غنیمت میں سے اس کا پورا حصہ دوں گا، تو مجھے ایک آدمی مل گیا۔ جب غزوہ میں جانے کا وقت قریب آیا تو وہ میرے پاس آکر کہنے لگا کہ پتہ نہیں مالِ غنیمت کے کتنے حصے بنیں گے اور میرا کتنا حصہ ہوگا، اس لیے کچھ مقدار مقرر کردو۔ پتہ نہیں مالِ غنیمت ملے گا یا نہیں۔ چناںچہ میں نے اس کے لیے تین دینار مقرر کر دیے۔ جب مالِ غنیمت آیا تو میں نے اسے اس کا پورا حصہ دینا چاہا لیکن مجھے وہ (تین) دینار یاد آگئے۔ چناںچہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس آدمی کی ساری بات میں نے آپ کو بتائی۔ آپ نے فرمایا: میرے خیال میں تو اسے اس غزوہ کے بدلہ میں دنیا اور آخرت میں صرف وہ دینار ہی ملیں گے جو اس نے مقرر کیے تھے (نہ ثواب ملے گا اور نہ مالِ غنیمت کا حصہ)۔ 2دوسرے کے مال پر غزوہ میں جانے والا حضرت میمونہ بنتِ سعد ؓ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہمیں اس آدمی کے بارے میں بتائیں جو خود غزوہ میں نہ جائے اور اپنا مال دوسرے کو دے دے تاکہ وہ اس مال کو لے کر غزوہ میں چلا جائے، تو اس دینے والے کو ثواب ملے گا یا غزوہ میں جانے والے کو ملے گا؟ آپ نے فرمایا: دینے والے کو اس کے مال کا ثواب ملے گا، اور جانے والا جیسی نیت کرے گا اسے ویسا ملے گا (اگر ثواب کی نیت کرے گا تو ثواب ملے گا ورنہ صرف مال ملے گا ثواب نہیں ملے گا)۔1اپنے بدلے میں دوسرے کو بھیجنا حضرت علی بن ربیعہ اسدی فرماتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت علی بن ابی طالب ؓ کے پاس اپنے بیٹے کو غزوہ میں اپنی جگہ