حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضورﷺ کا اہلِ نجران کے نام گرامی نامہ : عبدِ یسوع کے دادا پہلے عیسائی تھے بعد میں مسلمان ہوئے۔ وہ بیان کرتے ہیں کہ سورۂ طٰس سلیمان (یعنی سورۂ نمل) کے نازل ہونے سے پہلے حضورﷺ نے اہلِ نجران کو یہ خط لکھا (مطلب یہ ہے کہ اس سورت میں بسم اللہ الرحمن الرحیم کا ذکر ہے، اس لیے اس سورت کے نازل ہونے کے بعد حضورﷺ اپنے خطوں کے شروع میں بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھنے لگے۔چوں کہ یہ خط سورت کے نازل ہونے سے پہلے لکھا گیا ہے اس لیے اس کے شروع میں بسم اللہ الرحمن الرحیم نہیں ہے)۔ بِاسم إِلٰہِ إِبْرَاہِیْمَ وَإِسْحَاقَ وَیَعْقُوْبَ (حضرت ابراہیم اور حضرت اسحاق اور حضرت یعقوب ؑ کے پروردگار کے نام سے شروع کرتا ہوں) اللہ کے نبی اور اس کے رسول محمد ﷺ کی جانب سے نجران پادری اور نجران والوں کے نام۔ تم سلامتی میں رہو! میں تمہارے سامنے حضرت ابراہیم ؑ، حضرت اسحاق ؑ اور حضرت یعقوب ؑ کے معبود کی تعریف بیان کرتا ہوں۔ اما بعد! میں تمہیں اس بات کی دعوت دیتا ہوں کہ بندوں کی عبادت چھوڑ کر اللہ کی عبادت اختیار کرو اور بندوں کی دوستی چھوڑ کر اللہ سے دوستی لگاؤ۔ اگر تم میری اس دعوت کو نہ مانو تو پھر جزیہ ادا کرو، اور اگر تم جزیہ سے بھی اِنکار کرتے ہو تو پھر میری طرف سے تمہارے لیے اعلانِ جنگ ہے۔ والسلام! جب پادری کو حضورﷺ کا یہ خط ملا اور اس نے پڑھا تو وہ ایک دم گھبرا گیا اور بہت زیادہ خوف زدہ ہوگیا۔ اور اس نے اہلِ نجران میں سے ایک آدمی کو بلایا جس کا نام شرحبیل بن وداعہ تھا اور وہ قبیلہ ہمدان کا تھا اور کسی بھی مشکل امر کے پیش آنے پر اس سے پہلے کسی کو نہیں بلایا جاتا تھا، حتی کہ َایہم اور سیّد اور عاقب کو بھی اس سے پہلے نہیں بلایا جاتا تھا (یہ تینوں اُن کے اہم عہدوں کے نام ہیں)۔ شرحبیل کے آنے پر پادری نے اس کو حضورﷺ کا خط دیا۔ اس نے غور سے خط پڑھا ۔ پادری نے پوچھا: اے ابو مریم ! اس خط کے بارے میں تمہاری کیا رائے ہے؟ تو اس نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم ؑ سے حضرت اِسماعیل ؑ کی اولاد میں نبی بھیجنے کا جو وعدہ کر رکھا ہے وہ آپ جانتے ہی ہیں، اس لیے ہوسکتا ہے کہ یہ آدمی وہی نبی ہو اور میں نبوت کے معاملہ میں کوئی رائے نہیں دے سکتا ہوں۔ اور اگر دنیا کا کوئی معاملہ ہوتا تو میں آپ کو سوچ سمجھ کر اپنا مشورہ پیش کردیتا ۔ پادری نے شرحبیل سے کہا: ایک طرف ہوکر بیٹھ جاؤ۔ چناں چہ شرحبیل ایک کونے میں بیٹھ گئے۔ پھر پادری نے آدمی بھیج کر اہلِ نجران میں سے ایک اور آدمی کو بلایا جس کا نام عبداللہ بن شرحبیل تھا اور وہ قبیلہ حمیر کی ذی اصبح شاخ میں سے تھا۔ پادری نے اسے خط پڑھنے کے لیے دیا اور اس خط کے بارے میں اس کی رائے پوچھی، اس نے بھی شرحبیل جیسا جواب دیا تو اس پادری نے کہا: ایک طرف ہوکر بیٹھ جاؤ۔ چناں چہ وہ ایک کونے میں بیٹھ