حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پہلے واپس لوٹنے والا میں تھا ، تو میں نے دیکھا کہ ایک آدمی حضور ﷺ کی حفاظت کے لیے بڑے زور شور سے جنگ کر رہا ہے۔ میں نے اپنے دل میں کہا کہ خدا کرے یہ حضرت طلحہ ہوں، اس لیے کہ جو ثواب مجھ سے چھوٹنا تھا وہ تو چھوٹ گیا، اب مجھے زیادہ پسند یہ ہے کہ یہ ثواب میری قوم کے کسی آدمی کوملے (اور حضرت طلحہ میری قوم کے آدمی تھے)۔ اور میرے اور مشرکین کے درمیان ایک آدمی اور تھا جسے میں پہچان نہیں رہا تھا اور میں بہ نسبت اس آدمی کے حضور ﷺ سے زیادہ قریب تھا لیکن وہ مجھ سے زیادہ تیز چل رہا تھا، تو اچانک کیا دیکھتا ہوں کہ وہ ابو عبیدہ بن جرّ اح ہیں۔ ہم دونوں حضور ﷺ کی خدمت میں پہنچے تو ہم نے دیکھا کہ آپ کا اگلا دانت شہید ہوچکا ہے اور آپ کا چہرۂ مبارک زخمی ہے اور خَود کی دو کڑیاں آپ کے رُخسار مبارک میں گھس گئی ہیں۔ آپ نے ہم سے فرمایا: اپنے ساتھی طلحہ کی خبر لو جو کہ زیادہ خون نکلنے کی وجہ سے کمزور ہوچکے تھے۔ (حضور ﷺ کو زخمی حالت میں دیکھ کر) ہم لوگ آپ کے اس فرمان کی طرف توجہ نہ کرسکے۔(ہم بہت پریشان ہوگئے تھے) میں حضور ﷺ کے چہرے سے کڑیاں نکالنے کے لیے آگے بڑھا تو حضرت ابو عبیدہ نے مجھے اپنے حق کی قسم دے کر کہا کہ (یہ سعادت لینے کے لیے) مجھے چھوڑ دو۔ میں نے (یہ موقع) اُن کے لیے چھوڑدیا۔ انھوں نے ہاتھ سے کڑیاں نکالنا پسند نہ کیا کہ اس سے حضور ﷺ کو تکلیف ہوگی بلکہ دانتوں سے پکڑ کرایک کڑی نکالی۔ کڑی کے ساتھ ان کا سامنے کا ایک دانت بھی نکل کر گر گیا۔ جو انھوں نے کیا اسی طرح کرنے کے لیے میں آگے بڑھا، انھوں نے پھر مجھے اپنے حق کی قسم دے کر کہا: (یہ سعادت لینے کے لیے ) مجھے چھوڑ دو۔ اور انھوں نے پہلی مرتبہ کی طرح دانتوں سے پکڑ کر کڑی کو نکالا۔ اس دفعہ کڑی کے ساتھ اُن کا دوسرا دانت نکل کر گر گیا۔ دانتوں کے ٹوٹنے کے باوجود حضرت ابو عبیدہ لوگوں میں بڑے خوب صورت نظر آتے تھے۔ حضورﷺ کی خدمت سے فارغ ہوکر ہم لوگ حضرت طلحہ کے پاس آئے۔ وہ ایک گڑھے میں پڑے ہوئے تھے، اور اُن کے جسم پر نیزے اور تیر اور تلوار کے ستّر سے زیادہ زخم تھے، اور اُن کی انگلی بھی کٹ گئی تھی۔ ہم نے اُن کی دیکھ بھال کی ۔ 1صحابۂ کرام ؓ کا اللہ کی طرف دعوت دینے کی وجہ سے مشقتوں اور تکلیفوں کا برداشت کرنا