حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میں ٹھہر کر وحی کو سنتا رہا، لیکن اس کے مقدر میں اِسلام نہیں تھا اور جلد واپس آنے کا وعدہ کرکے اپنی قوم کی طرف چلا گیا، لیکن حضورﷺ کی خدمت میں واپس آنا بھی اس کے مقدر میں نہیں تھا یہاں تک کہ حضورﷺ کا انتقال ہوگیا۔ اور ابوالحارث پادری سیّد اور عاقب اور اپنی قوم کے ممتاز لوگوں کو لے کر حضورﷺ کی خدمت میں آیا اور سب لوگ وہاں ٹھہر کر آسمان سے اترنے والے قرآن کو سنتے رہے۔ حضورﷺ نے نجران کے اس پادری کے لیے اور دوسرے پادریوں کے لیے یہ تحریر لکھ کر دی : بسم اللہ الرحمن الرحیم اللہ کے نبی محمد کی طرف سے یہ تحریر ابو الحارث پادری اور نجران کے دوسرے پادریوں اور کاہنوں اور راہبوں کے لیے ہے۔ تھوڑی یا زیادہ جتنی چیزیں ان کے قبضہ میں ہیں وہ سب ان ہی کے پاس رہیں گی، ان سب کو اللہ اور اس کے رسول نے اپنی پناہ میں لے لیا ہے۔ کسی پادری اور راہب اور کاہن کو اس کے منصب سے نہیں ہٹایا جائے گا، اور ان کے حقوق اور ان کے اقتدار اور ان کے عہدوں کو نہیں چھینا جائے گا، اور اللہ و رسول کی یہ پناہ اس وقت تک ہے جب تک کہ یہ ٹھیک ٹھیک چلیں اور لوگوں کے ساتھ خیر خواہی کرتے رہیں، نہ ان پر ظلم کیا جائے گا ،نہ یہ کسی پر ظلم کریں ۔ حضرت مغیرہ بن شعبہؓ نے یہ تحریر لکھی تھی۔حضورﷺ کا بکر بن وائل کے نام گرامی نامہ حضرت مرثد بن ظبیانؓ فرماتے ہیں کہ ہمارے پاس حضورﷺ کا خط آیا، ہمیں اپنے قبیلہ میں ایسا کوئی آدمی نہ ملا جو خط پڑھ سکے۔ چناں چہ قبیلہ بنو ضبیعہ کے ایک آدمی نے وہ خط ہمیں پڑھ کر سنایا۔ خط کا مضمون یہ تھا: یہ خط اللہ کے رسولﷺ کی طرف سے بکر بن وائل کے نام ہے۔ تم لوگ مسلمان ہوجاؤ سلامتی پالوگے۔ 1حضورﷺ کا بنو جُذَامہ کے نام گرامی نامہ حضرت معبد جُذَامیؓ فرماتے ہیں کہ حضرت رِفاعہ بن زید جذامی ؓ حضورﷺ کی خدمت میںگئے۔ آپ نے اُن کو ایک خط لکھ کر دیا جس میں یہ مضمون تھا : یہ خط لکھ کر محمد رسول اللہ نے رِفاعہ بن زید کو دیا ہے۔ میں ان کو اللہ ور سول کی طرف دعوت دینے کے لیے ان کی قوم اور جواُن میں شمار ہوتے ہیں ان کی طرف بھیج رہا ہوں، اور جو ایمان لائے گا وہ اللہ اور اس کے رسول کی جماعت میں داخل ہوجائے گا، جو نہیں لائے گا اسے دو ماہ کی مہلت ہے۔