حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور فراخی اور سردی اور گرمی ہر زمانے میں اس کے لیے تیار رہتے تھے۔نبی کریمﷺکا جہاد میں جان لگانے اور مال خرچ کرنے کے لیے ترغیب دینا حضرت ابو ایوب اَنصاری ؓ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ مدینہ میں تھے کہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ مجھے خبر ملی ہے کہ ابو سفیان کا تجارتی قافلہ (شام کی طرف سے بہت سا مال لے کر) آرہا ہے۔ کیا آپ لوگ چاہتے ہیں کہ ہم لوگ اس قافلہ کا مقابلہ کرنے کے لیے (مدینہ سے) نکلیں؟ شاید اللہ تعالیٰ اس قافلے کا سارا سامان ہمیں بطورِ مالِ غنیمت دے دے۔ ہم نے کہا: جی ہاں (ہم نکلنا چاہتے ہیں)۔ چنا ںچہ آپ تشریف لے چلے اور ہم بھی (آپ کے ساتھ) نکلے۔ جب ہم ایک یا دو دن چل چکے تو آپ نے ہم سے فرمایا: قریش کو تمہارے نکلنے کی خبر ہوگئی ہے (اور وہ تم سے لڑنے کے لیے تیار ہو کر آگئے ہیں)، تو قریش کے اس لشکر (سے لڑنے) کے بارے میں تم لوگوں کی کیا رائے ہے؟ ہم نے کہا: نہیں، اللہ کی قسم! ہم میں اُن سے لڑنے کی طاقت نہیں ہے، ہمارا تو تجارتی قافلہ سے مقابلہ کا اِرادہ تھا۔ آپ نے پھر فرمایا: قریش کے اس لشکر(سے لڑنے)کے بارے میں تم لوگوں کی کیا رائے ہے ؟ ہم نے وہی جواب دیا۔ پھر حضرت مقداد بن عمرو ؓ نے کھڑے ہو کر کہا: یا رسول اللہ! ہم آپ سے اس مو قع پر وہ نہیں کہیں گے جو (ایسے ہی موقع پر) موسیٰ ؑکی قوم نے ان سے کہا تھا کہ تو جا اور تیرا ربّ اور تم دونوں لڑوہم تو یہیں بیٹھے ہیں۔ حضرت ابو ایوب کہتے ہیں کہ (حضرت مقداد کے اس ایمان اَفروز جواب پر) ہم اَنصار کو تمنا ہوئی کہ ہم بھی حضرت مقداد جیسا جواب دیتے تو بہت زیادہ مال ملنے سے زیادہ محبوب ہوتا۔ چناںچہ اس بارے میں اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول اللہ ﷺ پر یہ آیات نازل فر مائیں: {کَمَا اَخْرَجَکَ رَبُّکَ مِنْم بَیْتِکَ بِالْحَقِّص وَاِنَّ فَرِیْقًا مِّنَ الْمُؤْمِنِیْنَ لَکٰرِھُوْنَ O}1 جیسے نکالا تجھ کو تیرے ربّ نے تیرے گھر سے حق کام کے واسطے اور ایک جماعت اہلِ ایمان کی راضی نہ تھی۔ 2 حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے بدر جانے کے بارے میں مشورہ لیا جس پر حضرت ابو بکر ؓ نے اپنی رائے پیش کی۔ آپ نے صحابہ ؓ سے دو بارہ رائے لی تو حضرت عمر ؓ نے اپنے رائے پیش کی۔ آپ نے پھر صحابہ سے رائے لی۔ اس پر ایک اَنصاری نے کہا: اے جماعتِ اَنصار! رسول اللہ ﷺ تم لوگوں سے رائے لینا چاہتے ہیں۔ اس پر ایک اَنصاری نے عرض کیا: یا رسول اللہ! (اگر آپ بدر جانا ہی چاہتے ہیں تو)ہم آپ کو ویسا جواب نہیں دیں گے جیسا جواب موسیٰ ؑ کو بنو اسرائیل نے دیا تھا کہ (اے موسیٰ!) تو جا اور تیرا ربّ اور تم دونوں لڑو ہم تو یہیں بیٹھے ہیں۔ بلکہ ہم تو یہ عرض کریں گے کہ قسم ہے اس ذات کی