حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے صحابہ نے حضرت ابو بکر کے پاس جمع ہو کر کہا: اے ابو بکر! اس لشکر کو واپس بلالیں، آپ ان کو روم بھیج رہے ہیں حالاں کہ مدینہ کے اِرد گرد کے عرب مرتد ہو رہے ہیں۔ تو انھوں نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں! اگر کتے حضور ﷺ کی ازواجِ مطہّرات کی ٹانگوں کو گھسیٹتے پھریں تو بھی میں اس لشکر کو واپس نہیں بلائوں گا جسے حضور ﷺ نے روانہ فرمایا ہے، اور میں اس جھنڈے کو نہیں کھول سکتا جسے حضور ﷺ نے باندھا ہے۔ چناںچہ حضرت ابو بکر نے حضرت اُسامہ کا لشکر روانہ فرمایا (اور اسے واپس نہ بلا یا) جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ یہ لشکر جس قبیلہ کے پاس سے گزرتا جن کا مرتد ہونے کا اِرادہ ہوتا وہ قبیلہ والے کہتے: اگر مسلمانوں کی (بڑی ) قوت نہ ہوتی تو اُن کے پاس سے اتنا بڑا لشکر نکل کر نہ آتا۔ ابھی ہم ان مسلمانوں کو (ان کے حال پر) چھوڑ دیتے ہیں۔ ان کو رومیوں سے لڑنے دو (پھر دیکھیں گے)۔ چناںچہ اس لشکر نے رومیوں سے لڑائی کی اور اُن کو شکست دی اور انھیں قتل کیا اور صحیح سالم واپس آگیا اور یوں(راستہ کے ) تمام عرب قبیلے اِسلام پر جمے رہے۔ 1 حضرت سیف روایت کر تے ہیں کہ حضرت ابو بکر ؓ حضرت خالد ؓ کے شام روانہ ہونے کے بعد بیمار ہو گئے اور چند ماہ کے بعد اسی بیماری میں اُن کا انتقال ہوا۔ حضرت ابو بکر کے انتقال کا وقت قریب آچکا تھا اور وہ حضرت عمر ؓ کے لیے خلافت طے کر چکے تھے کہ اتنے میں (ملکِ شام سے) حضرت مثنّٰیؓ آئے اور انھوں نے حضرت ابوبکر کو تمام حالا ت بتائے۔ تو حضرت ابوبکر نے کہا: عمر کو میرے پاس بلا لائو۔ چناںچہ حضرت عمر آگئے۔ آپ نے ان سے فرمایا: اے عمر! جو میں تمہیںکہہ رہا ہوں اسے غور سے سنو، اور پھر اس پر عمل کرو۔ میرا اندازہ یہ ہے کہ میں آج انتقال کر جائوں گا۔ اور یہ پیر کا دن تھا۔ اگر میں ابھی مر جائوں تو شام سے پہلے پہلے لوگوں کو حضرت مثنّٰی کے ساتھ (ملکِ شام )جانے کے لیے ترغیب دے کر تیار کر لینا،اور اگر میں رات تک زندہ رہوں اور رات کو میرا انتقال ہو تو صبح ہونے سے پہلے پہلے لوگوں کو حضرت مثنّٰی کے ساتھ (ملکِ شام) جانے کے لیے ترغیب دے کر تیار کرلینا۔ اور کوئی مصیبت چاہے کتنی ہی بڑی کیوں نہ ہو تمہیں تمہارے دینی کام سے اور تمہارے ربّ کی وصیت سے روک نہ سکے۔ تم نے مجھے دیکھا ہے کہ میں نے حضور ﷺ کے انتقال کے موقع پر کیا کیا تھا، حالاں کہ اتنی بڑی مصیبت انسانوں پر کبھی نہیں آئی تھی۔ اللہ کی قسم! اگر میں اللہ اور اس کے رسول کی بات سے ذرا بھی پیچھے ہٹ جاتا تو اللہ تعالیٰ ہماری مدد چھوڑ دیتے اور ہمیں سزا دیتے اور سارا مدینہ آگ میں جل جاتا ۔1حضرت ابوبکر ؓ کا مُرتَدّین اور مانعینِ زکوٰ ۃ سے جنگ کا اِہتمام کرنا حضرت ابنِ عمر ؓ فرماتے ہیں کہ جب حضور ﷺ کا وصال ہوا تو مدینہ میں نفاق سر اُٹھاکر دیکھنے لگا اور عرب کے لوگ مرتد