حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دلوں میں سوچا کرتے تھے اور صحابہ ؓ جو ہمارے بارے میں کہا کرتے تھے کہ جو اِسلام کو چھوڑ کر کفر میں چلاجائے گا پھراللہ اس کی توبہ قبول نہیں کرے گا۔ (اب اللہ تعالیٰ نے یہ آیتیں نازل فرما کر بتایاہے کہ توبہ قبول ہوجائے گی۔ جب یہ مطلب میری سمجھ میں آگیا اور مجھے اپنی توبہ قبول ہوجانے کی بات معلوم ہوگئی تو)میںا پنے اونٹ کے پاس آیا اور اس پر سوار ہوکر مدینہ حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوگیا ۔2حضرت عثمان بن عفّان ؓکی ہجرت حضرت قتادہ ؓ فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے اللہ کے لیے جس نے اپنے اہل و عیال کے ساتھ ہجرت کی وہ حضرت عثمان ؓ ہیں۔ میں نے حضرت نضر بن انس کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ میں نے حضرت ابوحمزہ یعنی انس ؓ کو فرماتے ہوئے سنا کہ حضرت عثمان بن عفان ؓ ہجرت کر کے حبشہ چلے گئے اور اُن کے ساتھ اُن کی بیوی حضرت رُقیّہؓ حضور ﷺ کی صاحب زادی بھی تھیں۔ حضور ﷺ کے پاس ان دونوں کی خیر خبر آنے میں دیر ہوگئی۔ پھرقریش کی ایک عورت آئی اور اس نے کہا: اے محمد! میں نے تمہارے داماد کو دیکھا تھا اور ان کے ساتھ ان کی بیوی بھی تھیں۔ آپ نے فرمایا: تم نے ان دونوں کو کس حال میں دیکھا؟ اس عورت نے کہا: میں نے ان کو دیکھا کہ انھوں نے اپنی بیوی کو ایک کمزور سے گدھے پر سوار کر رکھا تھا اور خود اس کوپیچھے سے ہانک رہے تھے۔ حضور ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ان دونوں کے ساتھ رہے۔ حضرت عثمان حضرت لوط ؑ کے بعد پہلے شخص ہیں جنھوںنے اپنے اہل و عیال کے ساتھ ہجرت کی ہے۔1 طبرانی نے حضرت انس ؓ سے اسی حدیث کے ہم معنیٰ روایت کی اور اس میں یہ بھی ہے کہ ان کے بارے میں حضور ﷺ کو کوئی خبر نہ ملی۔ حضور ﷺ گھر سے باہر تشریف لاکر ان کے بارے میں لوگوں سے خیر خبر پوچھا کرتے۔ آپ کو ان کے بارے میں کوئی خبر ملنے کا بڑا اِنتظار تھا۔ آخر ایک عورت آئی اوراس نے آپ کو ان کے بارے میں بتایا۔ 2حضرت علی بن ابی طالب ؓ کی ہجرت حضرت علی ؓ فرماتے ہیں: جب رسول اللہ ﷺ ہجرت فرماکر مدینہ تشریف لے جانے لگے تو آپ نے مجھ سے فرمایا کہ میں آپ کے بعدٹھہرکر لوگوںکی جو امانتیں حضور ﷺ کے پاس تھیں وہ لوگوں کو پہنچادوں۔ (چوں کہ لوگ آپ کے پاس امانت رکھواتے تھے) اسی وجہ سے آپ کو الامین کہا جاتا تھا۔ میں(آپ کے بعد) تین دن وہیں رہا۔ میں گھر سے باہر علی الاعلان لوگوں میں چلتا پھرتا تھا، ایک دن بھی چھپ کر نہیں بیٹھا۔پھر میں مکہ سے نکل کر حضورﷺ والے راستہ پر چل دیا، یہاں تک کہ جب بنو عمرو بن عوف کے ہاں پہنچا تو حضورﷺ بھی وہاں ہی قیام پذیر تھے۔ میں کلثوم بن ہدم کے ہاں ٹھہرا اور حضور ﷺ بھی وہاں ہی ٹھہرے ہوئے تھے۔ 1