حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوگی، اور اس کے علاوہ مزید بھی اللہ کے ہاں اسے ملے گا۔ حضور ﷺ سے پوچھا گیا: یا رسول اللہ! اور خرچہ (کا کیا ثواب ہوگا)؟ آپ نے فرمایا: خرچ کا ثواب بھی اتنا ہی ہوگا۔ حضرت عبد الرحمن کہتے ہیں کہ میں نے حضرت معاذ سے کہا: خرچ کا ثواب تو سات سو گنا ہے۔ حضرت معاذ نے فرمایا: تیری سمجھ تو تھوڑی ہے۔ یہ ثواب تو اس وقت ملتا ہے جب آدمی خود اپنے گھر ٹھہرا ہوا ہو اور غزوہ میں نہ گیا ہو اور (دوسروں پر) خرچ کیا ہو۔ جب آدمی خود غزوہ میں جاکر خرچ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے اپنی رحمت کے وہ خزانے چھپا رکھے ہیں جن تک بندوں کا علم پہنچ نہیں سکتا اور نہ بندے اُن کا وصف بیان کر سکتے ہیں، یہی لوگ اللہ کی جماعت ہیں اور اللہ کی جماعت ہی غالب آکر رہتی ہے۔ 2 حضرت علی، حضرت ابو در داء، حضرت ابو ہریرہ، حضرت ابو اُمامہ، حضرت ابنِ عمرو بن العاص، حضرت جابراور حضرت عمران بن حصین ؓ فرماتے ہیں کہ حضورِ اَقدس ﷺ نے فرمایا کہ جو آدمی اللہ کے راستہ میں خرچ بھیج دے اور خود اپنے گھر ٹھہرا رہے تو اسے ہر درہم کے بدلے سات سو درہم کا ثواب ملے گا۔اور جو خود اللہ کے راستہ میں غزوہ کے لیے جائے اور اللہ کی رضا کے لیے خرچ کرے تو اس کو ہر درہم کے بدلے سات لاکھ درہم کا ثواب ملے گا۔ پھر حضور ﷺ نے یہ آیت پڑھی : {وَاللّٰہُ یُضٰعِفُ لِمَنْ یَّشَآئُ} 1 اور اللہ بڑھاتا ہے جس کے واسطے چاہے۔2 اور صفحہ ۵۵۳ پر حضورِ اَقدس ﷺ کے جہاد میں جان لگانے اور مال خرچ کرنے کے لیے ترغیب دینے کے باب میںگزر چکا ہے کہ حضرت ابوبکر، حضرت عمر، حضرت عثمان، حضرت طلحہ، حضرت عبد الرحمن بن عوف، حضرت عباس، حضرت سعد بن عبادہ، حضرت محمد بن مسلمہ اور حضرت عاصم بن عدی ؓ نے کتنا کتنا خرچ کیا۔ اور صحابۂ کرام ؓ کے خرچ کرنے کے باب میں یہ قصے اور تفصیل سے آئیں گے۔اللہ کے راستہ میں اخلاصِ نیت کے ساتھ نکلنا حضرت ابو ہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے (حضور ﷺ سے) پوچھا: یا رسول اللہ! ایک آدمی جہاد میں اس نیت سے جاتا ہے کہ اسے دنیا کا کچھ سامان مل جائے گا۔ حضور ﷺ نے فرمایا: اسے کچھ اَجر نہ ملے گا۔ لوگوں نے اس بات کو بہت بڑا سمجھا اور اس آدمی سے کہا: تم حضور ﷺ کی خدمت میں جا کر دوبارہ حضور ﷺ سے پوچھو، شاید تم اپنی بات حضور ﷺ کو سمجھا نہیں سکے ہو۔ اس آدمی نے کہا: یا رسول اللہ! ایک آدمی جہاد میں اس نیت سے جاتا ہے کہ وہ دنیا کا کچھ سامان حاصل کرنا چاہتا ہے۔ آپ نے فرمایا: اسے کوئی اَجر نہیں ملے گا۔ لوگوں نے اس بات کو بہت بڑا سمجھا اور اس آدمی