حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میں سے ایک نے اپنے ساتھی سے چھپ کر مجھ سے کہا: اے چچا جان! مجھے ابو جہل دکھا دیں (کہ وہ کہاں ہے؟) میں نے کہا: اے میرے بھتیجے! تم اس کا کیا کرو گے؟ اس نے کہا: میں نے اللہ سے عہد کیا ہوا ہے کہ اگر میں اس کو دیکھ لوں تو میں اسے قتل کر دوں گا یا خود قتل ہو جائوں گا۔ دوسرے نے بھی اپنے ساتھی سے چھپ کر مجھے وہی بات کہی۔ (میں ان دونوں کی بہادری والی باتوں سے بڑا متأثر ہوا) اور میری یہ تمنا نہ رہی کہ میں ان دونوں کی بجائے دو اور مضبوط آدمیوں کے درمیان ہوتا۔ پھر میں نے ان دونوں کو ابو جہل کی طرف اشارہ کر کے بتایا۔ پھر ان دونوں نے شِکرے کی طرح ابوجہل پر حملہ کیا اور اس پر تلوار کے وار کیے۔ یہ دونوں عفراء کے بیٹے (معاذاور معوّذ) تھے (بظاہر ان دونوں کے ساتھ حضرت معاذ بن عمرو بن جموح ؓ بھی ابوجہل کے قتل میں شریک ہوئے ہیں )۔ حضرت ابنِ عباس اور حضرت عبداللہ بن ابی بکر ؓ فرماتے ہیں کہ بنو سَلِمہ کے حضرت معاذ بن عمرو بن جموح ؓ نے فرمایا کہ ابو جہل (غزوۂ بدر کے دن) درختوں کے جھنڈ جیسے لشکر میں تھا (اس کے چاروں طرف کافر ہی کافر تھے وہ بالکل محفوظ تھا)۔ میں نے لوگوں کو سنا کہ وہ کہہ رہے تھے کہ ابو الحکم (یعنی ابو جہل) تک کوئی آدمی نہیں پہنچ سکتا ہے۔ جب میں نے یہ بات سنی تو اس تک پہنچ کر اسے قتل کرنے کو میں نے اپنا مقصد بنا لیا اور میں ابو جہل کے ارادے سے چل پڑا۔ جب وہ میرے نشانے پر آگیا تو میں نے اس پر حملہ کیا اور اسے ایسی تلوار ماری کہ اس کا پائوں آدھی پنڈلی سے اُڑ گیا۔ اللہ کی قسم! وہ پائوں ایسے اُڑ گیا جیسے کوٹتے ہوئے پتھر کے نیچے سے گٹھلی اُڑ جاتی ہے۔ ابو جہل کے بیٹے عکرمہ نے میرے کندھے پر تلوار مار کر اسے کاٹ دیا، لیکن بازو کھال میں لٹکا ہوا رہ گیا۔ لڑائی کے زور میں مجھے ہاتھ کی یہ تکلیف محسوس نہ ہوئی اور سارا دن میں ہاتھ پیچھے لٹکائے ہوئے لڑتا رہا، لیکن جب اس کے لٹکے رہنے سے تکلیف ہونے لگی تو میں نے اس کو پائوں کے نیچے دبا کر زور سے کھینچا جس سے وہ کھال ٹوٹ گئی جس سے وہ اٹک رہا تھا اور میں نے اس کو پھینک دیا ۔ 1حضرت ابو دُجانہ سِماک بن خرشہ اَنصاری ؓ کی بہادری حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ نے غزوۂ اُحد کے دن ایک تلوار لے کر فرمایا کہ یہ تلوار کون لے گا؟ کچھ لوگ تلوار لے کر اسے دیکھنے لگے۔ حضور ﷺ نے فرمایا: (دیکھنے کے لیے نہیں دینا چاہتا ہوں بلکہ) تلوار لے کر کون اس کا حق ادا کرے گا؟ یہ سن کر لوگ پیچھے ہٹ گئے۔ حضرت ابو دُجانہ سِماک بن خرشہ ؓ نے کہا کہ میں اسے لے کر اس کا حق ادا کروں گا۔ چناںچہ (انھوں نے وہ تلوار لی) اور اس سے مشرکوں کے سر پھاڑنے لگے۔ 2 حضرت زُبیر بن عوّام ؓ فرماتے ہیں کہ غزوۂ اُحد کے دن حضورِ اَقدس ﷺ نے لوگوں کے سامنے ایک تلوار پیش کی اور فرمایا: اس تلوار کو لے کر کون اس کا حق ادا کرے گا؟ حضرت ابو دُجانہ سِماک بن خرشہ ؓ نے کھڑے ہو کر عرض کیا: یا