حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہی دشمن پر حملہ کر دیا اور اُن پر خوب تلوار چلائی۔ پھر بعد میں مسلمان بھی اُن تک پہنچ گئے تو دیکھا کہ دشمنوں نے حضرت عمرو کو چاروں طرف سے گھیر رکھا ہے اور وہ اکیلے ان کافروں پر تلوار چلا رہے ہیں۔ پھر مسلمانوں نے ان کافروں کو حضرت عمرو سے ہٹایا۔ طبرانی نے روایت کی ہے کہ حضرت محمد بن سلام جمحیؓ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر ؓ نے حضرت سعد ؓکو یہ لکھا کہ میں تمہاری مدد کے لیے دو ہزار آدمی بھیج رہا ہوں۔ ایک حضرت عمرو بن معدیکرب اور دوسرے حضرت طلحہ بن خُوَیلد ( ان دونوں میں سے ہر ایک، ایک ہزار کے برابر ہے)۔ حضرت ابو صالح بن وجیہ فرماتے ہیں کہ سن اِکّیس ہجری میں جنگِ نہاوند میں حضرت نعمان بن مقرّن ؓ شہید ہوئے تھے، پھر مسلمانوں کو شکست ہوگئی تھی۔ پھر حضرت عمرو بن معدیکرب ؓ ایسے زور سے لڑے کہ شکست فتح میں تبدیل ہو گئی اور خود زخموں سے چور ہوگئے۔ آخر رُوزہ نامی بستی میں اُن کا انتقال ہوگیا۔1حضرت عبد اللہ بن زُبیر ؓ کی بہادری حضرت عروہ بن زُبیرؓ فرماتے ہیں کہ جب حضرت معاویہ ؓ کا اِنتقال ہو گیا تو حضرت عبد اللہ بن زُبیر نے یزید بن معاویہ کی اِطاعت سے اِنکار کر دیا اور یزید کو علی الاعلان برا بھلا کہنے لگے۔ یہ بات یزید کو پہنچی تو اس نے قسم کھائی کہ حضرت عبد اللہ بن زُبیر کو میرے پاس گلے میں طوق ڈال کر لایا جائے ورنہ میں اُن کی طرف لشکر بھیجوں گا۔ حضرت ابنِ زُبیر سے عرض کیا گیا (کہ آپ یزید کی قسم پوری کر دیں اور آپ کے مرتبہ کے مطابق اس کی صورت یہ ہے کہ) ہم آپ کے لیے چاندی کے طوق بنا لیتے ہیں اُن کو آپ کے گلے میں ڈال دیں گے، اور اُن کے اوپر آپ کپڑے پہن لیں۔ اس طرح آپ اس کی قسم پوری کر لیں گے اور پھر آپ کی اس سے صلح ہو جائے گی اور اس سے صلح کر لینا ہی آپ کے شان کے زیادہ مناسب ہے۔ حضرت عبد اللہ نے اس کے جواب میں فرمایا: اللہ اس کی قسم کبھی پوری نہ کرے۔ اور یہ شعر پڑھا: وَلَا أَلِیْنُ لِغَیْرِ الْحَقِّ أُسْأَلُہٗ حَتّٰی یَلِیْنَ لِضِرْسِ الْمَاضِغِ الْحَجَرٗ اور جس ناحق بات کا مجھ سے مطالبہ کیا جا رہا ہے میں اس کے لیے اس وقت تک نرم نہیں ہو سکتا ہوں جب تک چبانے والے کی ڈاڑھ کے لیے پتھر نرم نہ ہو جائے یعنی میرانرم پڑ جانا محال ہے۔ پھر فرمایا کہ اللہ کی قسم! عزّت کے ساتھ تلوار کی مار مجھے ذلت کے ساتھ کوڑے کی مار سے زیادہ پسند ہے۔ پھر انھوں نے مسلمانوں کو اپنی خلافت پر بیعت کرنے کی دعوت دی اور یزید بن معاویہ کی مخالفت کا اظہار کیا۔ اس پر یزید بن معاویہ نے