حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یا گائے ذبح فرمائی۔ معاذ کی روایت میں یہ بھی ہے کہ حضرت محارب کہتے ہیں کہ انھوں نے حضرت جابر بن عبد اللہ ؓ سے سنا کہ حضورﷺ نے مجھ سے ایک اُونٹ دو اُوقیہ اور ایک درہم یا دو درہم کے بدلے میں خریدا۔ جب آپ صِرار کنویں پر پہنچے تو آپ کے فرمانے پر ایک گائے ذبح کی گئی اور لوگوں نے اس کا گوشت کھایا۔ جب آپ مدینہ پہنچ گئے تو مجھے حکم دیا کہ میں مسجد میں جا کر دو رکعت نماز پڑھوں اور آپ نے مجھے اُونٹ کی قیمت تول کر دی۔عورتوں کا جہاد فی سبیل اللہ میں نکلنا حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ جب حضور ﷺ سفر میں جانے کا ارادہ فرماتے تو اپنی ازواجِ مطہّرات کے درمیان قرعہ اندازی فرماتے، جس کا نام قرعہ اندازی میں نکل آتا اس کو حضور ﷺ اپنے ساتھ لے جاتے۔ جب غزوۂ بنی مصطلق پیش آیا تو اپنی عادت شریفہ کے مطابق اپنی ازواجِ مطہّرات کے درمیان قرعہ اندازی فرمائی جس میں حضور ﷺ کے ساتھ جانے کے لیے میرا نام نکل آیا۔ چناںچہ حضور ﷺ مجھے ساتھ لے کر اس سفر میں تشریف لے گئے۔ اس زمانے میں عورتیں گزارے کے بقدر بہت کم کھایا کر تی تھیں جس کی وجہ سے گوشت کم ہو تا تھا اور جسم بھاری نہیں ہو ا کر تا تھا۔ جب لوگ میرے اُونٹ پر کجا وہ باندھنے لگتے تو میں اپنے ہودج میں بیٹھ جاتی، پھر وہ لوگ آتے جو میرے اُونٹ پر کجا وہ باندھتے اور ہودج کو نیچے سے پکڑ کر مجھے اُٹھا تے اور اُونٹ کی پشت پر رکھ کر اسے رسی سے باندھ دیتے، پھر اُونٹ کی رسی کو آگے سے پکڑ کر لے چلتے۔ جب حضور ﷺ کا یہ سفر پورا ہو گیا تو آپ نے واپسی میں مدینہ کے قریب ایک جگہ پڑائو ڈالا اور رات کا کچھ حصہ وہاں گزارا۔ پھر منادی نے لوگوں میں وہاں سے کُوچ کرنے کا اعلان کیا۔ چناںچہ لوگ وہاں سے چل پڑے۔ میں اس وقت قضائے حاجت کے لیے باہر گئی ہوئی تھی۔ میرے گلے میں ایک ہار تھا جو یمن کے (قبیلہ حمیر کے شہر) ظِفَار کی کوڑیوں کا بنا ہوا تھا۔ جب میں اپنی ضرورت سے فارغ ہو کر اُٹھی تو وہ میرے گلے سے گر گیا اور مجھے پتہ نہ چلا۔ جب میں کجاوے کے پاس پہنچی تو میں نے اس ہار کو اپنی گردن میں تلاش کیا تو وہ مجھے نہ ملا اور لوگوں نے وہاں سے چلنا شروع کردیا۔ میں جس جگہ گئی تھی وہاں جا کر میں نے اسے تلاش کیا، مجھے وہاں مل گیا۔ جو لوگ میرے اُونٹ کا کجاوہ باندھا کرتے تھے وہ کجاوہ باندھ چکے تھے۔ وہ میرے بعد آئے اور یہ سمجھے کہ میں اپنی عادت کے مطابق ہودج میں ہوں اس لیے انھوں نے ہودج اُٹھا کر اُونٹ پر باندھ دیا۔ (انھیں ہودج کے ہلکا ہو نے کا احساس بھی نہ ہوا، کیوںکہ میرا جسم بہت ہلکا تھا ) اور انھیں میرے اس میں نہ ہونے کا شک بھی نہ گزرا۔ پھر وہ اُونٹ کی نکیل پکڑ کر چلے گئے۔ میں جب لشکر کی جگہ واپس آئی تو وہاں کوئی نہیں تھا، سب لوگ جا چکے تھے۔ میں اپنی چادر میں لپٹ گئی۔ اور مجھے یقین تھا کہ جب میں نہیں ملوں گی تو لوگ مجھے