حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بھلا تونے دیکھا اس کو جو منکر ہوا ہماری آیتوں سے اور کہا: مجھ کو مل کر رہے گا مال اور اولاد۔ کیا جھانک آیا ہے غیب کو، یا لے رکھا ہے رحمن سے عہد ؟یہ نہیں، ہم لکھ رکھیں گے جو وہ کہتا ہے اور بڑھاتے جائیں گے اس کو عذاب میں لمبا۔ اور ہم لے لیں گے اس کے مرنے پر جو کچھ وہ بتلا رہا ہے اور آئے گا ہمارے پاس اکیلا۔ 3 حضرت خبّاب ؓ فرماتے ہیں کہ میںحضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔آپ کعبہ کے سائے میںچادر کی ٹیک لگائے ہوئے بیٹھے ہوئے تھے، اور ان دنوں ہمیں مشرکوں کی طرف سے بہت سختی اٹھانی پڑی تھی۔میںنے عرض کیا: کیا آپ اللہ سے دعا نہیں فرماتے؟ آپ ایک دم سیدھے بیٹھ گئے اور آپ کا چہرۂ مبارک سرخ ہوگیا اور آپ نے فرمایا: تم سے پہلے ایسے لوگ ہوئے ہیں کہ لوہے کی کنگھیوں سے ان کا گوشت اور پٹھا سب نوچ لیا گیا اور ہڈیوں کے سوا کچھ نہ چھوڑا گیا، لیکن اتنی سخت تکلیف بھی اُن کو اُن کے دین سے ہٹا نہ سکتی تھی۔ اور اللہ تعالیٰ اس دین کو ضرور پورا کر کے رہیں گے یہاں تک کہ سوار صَنْعَا سے حضرموت تک جائے گا ،اور اس کو کسی دشمن کا ڈر نہ ہوگا سوائے اللہ تعالیٰ کے اور سوائے بھیڑیے کے اپنی بکریوں پر، لیکن تم جلدی چاہتے ہو۔1حضرت ابوذر ؓ کا سختیاں برداشت کرنا حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں کہ جب حضرت ابوذر ؓکو حضور ﷺ کی بعثت کی خبر ہوئی تو انھوں نے اپنے بھائی سے کہا: تم اس وادی (مکہ) کو جاؤ اور جو آدمی یہ کہتا ہے کہ وہ نبی ہے ا ور اس کے پاس آسمان سے خبر آتی ہے اس کے حالات معلوم کرو، اس کی باتیں سنو اور پھر مجھے آکر بتاؤ۔ چناںچہ اُن کے بھائی مکہ حضور ﷺ کی خدمت میں گئے، آپ کی باتیں سنیں، پھر حضرت ابو ذرکو واپس آکر بتایا کہ میںنے انھیں دیکھا کہ وہ عمدہ اخلاق اختیار کرنے کا حکم دے رہے تھے اور انھوں نے ایسا کلام سنایا جو شعر نہیں تھا۔ حضرت ابوذر نے کہا: تمہاری باتوں سے میری تسلی نہیں ہوئی، جو میں معلوم کرنا چاہتا تھا وہ مجھے معلوم نہ ہوسکا۔ چناںچہ انھوںنے زادِ سفر لیا اور پانی کا مشکیزہ بھی سواری پر رکھا ( اور چل پڑے) یہاں تک کہ مکہ پہنچ گئے اور مسجدِ حرام میں آکر حضور ﷺ کو تلاش کرنے لگے۔ یہ حضور ﷺ کو پہچانتے نہیں تھے اور لوگوں سے حضور ﷺ کے بارے میں پوچھنا انھوں نے (حالات کی وجہ سے) مناسب نہ سمجھا، یہاں تک کہ رات آگئی تو یہ وہیں لیٹ گئے۔ تو اُن کو حضرت علی ؓ نے دیکھا اور وہ سمجھ گئے کہ یہ پردیسی مسافر ہیں۔ حضرت ابوذر حضرت علی کو دیکھ کر اُن کے پیچھے ہولیے، (حضرت علی نے اُن کی میزبانی کی) لیکن دونوں میں سے کسی نے دوسرے سے کچھ نہ پوچھا اور یوںہی صبح ہوگئی۔ وہ اپنا مشکیزہ اور زادِ سفر لے کر پھر مسجدِ حرام آگئے اور سارا دن وہاں ہی رہے۔حضور ﷺ نے اُن کو نہ دیکھا یہاں تک کہ شام ہوگئی، یہ اپنے لیٹنے کی جگہ واپس آئے۔ حضرت علی کا اُن کے پاس سے گزر ہوا۔ انھوں نے کہا: کیا اس آدمی کے لیے اس بات کا وقت نہیں آیا کہ اپنا ٹھکانا جان