حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے اوپر ہوجائیں یعنی میں سجدہ نہیں کرسکتا ۔ یہ کہہ کر حضرت علی اپنے والد کی اس بات پر تعجب کرتے ہوئے ہنسے، پھر فرمایا: اے اللہ! میرے علم کے مطابق آپ کے نبیﷺ کے سوا اس اُمت میںسے کسی بندے نے مجھ سے پہلے آپ کی عبادت نہیں کی ہے۔ یہ بات تین دفعہ کہی اور فرمایا: میں نے تمام لوگوں سے سات سال پہلے نماز پڑھنی شروع کردی تھی۔ 1حضورﷺ کا حضرت عمرو بن عَبَسہؓ کو دعوت دینا حضرت شداد بن عبداللہ کہتے ہیں کہ حضرت ابو اُمامہ نے حضرت عمرو بن عبسہ سے پوچھا کہ آپ کس بنیاد پر یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ اسلام لانے میں آپ کا چوتھا نمبر ہے؟ انھوں نے فرمایا: میں زمانہ ٔجاہلیت میں لوگوں کو سراسر گمراہی پر سمجھتا تھا اور بُت میرے خیال میں کوئی چیز ہی نہ تھے۔ پھر میں نے ایک آدمی کے بارے میں سنا کہ وہ مکہ میں (غیب کی) خبریں بتلاتا ہے اور نئی نئی باتیں بیان کرتا ہے ۔ چناں چہ میں اونٹنی پر سوار ہوکر فوراً مکہ پہنچا، وہاں پہنچتے ہی معلوم ہوا کہ حضورﷺ چھپ کر رہتے ہیں اور آپ کی قوم آپ کے درپۂ آزار اور بہت بے باک ہے۔ اور میں بڑی حیلہ جوئی کے بعد آپ تک پہنچا اور میں نے عرض کیا : آپ کون ہیں؟ آپ نے فرمایا: میں اللہ کا نبی ہوں۔ میں نے عرض کیا: اللہ کا نبی کسے کہتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: اللہ کی طرف سے پیغام لانے والے کو۔ پھر میں نے عرض کیا : کیا واقعی اللہ نے آپ کو پیغام دے کر بھیجا ہے؟ آپ نے فرمایا :ہاں! میں نے عرض کیا :اللہ نے کیا پیغام دے کر بھیجا ہے؟ آپ نے فرمایا: اللہ نے مجھے یہ پیغام دے کر بھیجا ہے کہ اللہ کو ایک مانا جائے اور اس کے ساتھ کسی بھی چیز کو شریک نہ کیا جائے اور بتوں کو توڑ دیا جائے اور صلہ رحمی کی جائے یعنی رشتہ داروں سے اچھا سلوک کیا جائے ۔ میں نے آپ کی خدمت میں عرض کیا :اس دین کے معاملے میں آپ کے ساتھ کون ہے؟ آپ نے فرمایا کہ ایک آزاد اور ایک غلام ۔ میں نے دیکھا تو آپ کے ساتھ حضرت ابوبکر بن ابی قُحافہؓ اور حضرت ابوبکر کے غلام حضرت بلال ؓتھے۔ میں نے عرض کیا: میں آپ کا اِتّباع کرنا چاہتا ہوں یعنی اسلام کو ظاہر کرکے یہاں مکہ میں آپ کے ساتھ رہنا چاہتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: فی الحال تمہارا میرے ساتھ رہنا تمہاری طاقت سے باہر ہے، اس لیے اب تم اپنے گھر چلے جاؤ اور جب تم سنو کہ مجھے غلبہ ہوگیا ہے تو میرے پاس چلے آنا۔ حضرت عمرو بن عبسہ فرماتے ہیں کہ مسلمان ہوکر میں اپنے گھر واپس آگیا اور حضورﷺ ہجرت فرما کر مدینہ تشریف لے گئے۔ میں آپ کی خبریں اور آپ کے حالات معلوم کرتا رہتا تھا یہاں تک کہ مدینہ سے ایک قافلہ آیا ۔ میں نے اُن لوگوں سے پوچھا کہ وہ مکی آدمی جو مکہ سے تمہارے ہاں آیا ہے، اس کا کیا حال ہے؟ اُن لوگوں نے کہا کہ اُن کی قوم نے اُن کو قتل کرنا چاہا لیکن وہ قتل نہ کرسکے اور نصرتِ الہٰی اُن کے اور قوم کے