حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کتاب نازل فرمائی۔ پھر آپ نے اِسلام کی خوبیوں کا تذکرہ کیا اور انھیںقرآن پڑھ کر سنایا۔ حضرت اِیاس بن معاذ جو نو عمر لڑکے تھے انھوں نے کہا: اے میری قوم ! اللہ کی قسم ! تم جس کام کے لیے آئے ہو واقعی یہ اس سے بہتر ہے۔ تو ابوحَیسرانس بن رافع نے کنکریوں کی ایک مٹھی لے کر حضرت اِیاس کے چہرے پر ماری اور کہا: اس بات کو چھوڑ و۔میری جان کی قسم ! ہم تو کسی اور کام کے لیے آئے ہیں۔ حضرت اِیاس خاموش ہوگئے اورحضورﷺ وہاں سے کھڑے ہوکر تشریف لے گئے اور یہ لوگ مدینہ واپس چلے گئے۔ پھر اَوس اور خزرج کے درمیان جنگ ِبعاث کا واقعہ پیش آیا جس کے کچھ ہی عرصہ کے بعد حضرت اِیاس کا انتقال ہوگیا۔ محمود بن لبید کہتے ہیں: میری قوم کے جو لوگ حضرت اِیاس کے انتقال کے وقت اُن کے پاس موجود تھے انھوں نے مجھے بتایا کہ و ہ لوگ ان سے لاَ إِلٰـہَ إِلاَّ اللّٰہُ اور اَللّٰہُ أَکْبَرُ اور سُبْحَانَ اللّٰہِ مرتے دم تک سنتے رہے، اور اس بات میں انھیں کوئی شک نہیں ہے کہ ان کا حالتِ اسلام پر انتقال ہوا ہے۔ جس مجلس میں انھوں نے حضورﷺ سے اِسلام کی دعوت کو سنا تھا اسی مجلس میں اِسلام کو قبول کرلیا تھا۔ 1حضور ﷺ کا مجمع کے سامنے دعوت کو پیش فرمانا حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: {وَاَنْذِرْ عَشِیْرَتَکَ الْاَقْرَبِیْنَ O}2 جس کا ترجمہ یہ ہے: اور ڈر سنادے اپنے قریب کے رشتہ داروں کو۔ تو حضورﷺ باہر تشریف لائے اور مروہ پہاڑی پر چڑھ گئے اور آپ نے پکار کر کہا: اے آلِ فہر! تو قریش آپ کے پاس آگئے۔ ابولہب بن عبدالمطّلب نے کہا: یہ فہر قبیلہ آپ کے پاس حاضر ہے، لہٰذا آپ فرمائیں کیا کہنا چاہتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: اے آلِ غالب ! تو فہر کی اولاد میں سے بنو مُحارب اور بنو حارث واپس چلے گئے ۔ آپ نے فرمایا :اے آلِ لُؤی بن غالب ! تو بنو تیم الادرم بن غالب واپس چلے گئے۔ پھر آپ نے فرمایا :اے آلِ کعب بن لُؤی! تو بنو عامر بن لُؤی واپس چلے گئے۔ پھر آپ نے فرمایا: اے آل ِ مُرَّہ بن کعب! تو بنو عدی بن کعب اور بنو سہم اور بنو جمح بن عمرو بن ہُصَیْص بن کعب بن لُؤی واپس چلے گئے۔ پھر آپ نے فرمایا: اے آلِ کلاب بن مُرّہ! تو بنو مخزوم بن یقظہ بن مُرّہ اور بنو تیم بن مُرّہ واپس چلے گئے۔ پھر آپ نے فرمایا: اے آلِ قُصَی! تو بنو زُہرہ بن کلاب واپس چلے گئے۔ پھر آپ نے فرمایا: اے آلِ عبدمناف ! تو بنو عبد الدارقصی اور بنو اسد بن عبدالعزّٰی بن قصی اور بنو عبد بن قصی واپس چلے گئے۔ ابولہب نے کہا :یہ بنو عبد مناف آپ کے پاس حاضر ہیں، آپ فرمائیں کیا کہتے ہیں؟ تو آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں اپنے قریبی رشتہ