حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کٹواکر) تمہارے پیروں تلے ڈلوادیتا۔ حضرت یزید بن عبدالمدان نے عرض کیا: حضرت! (اپنے مسلمان ہونے کے بارے میں) ہم نے نہ آپ کی تعریف کی ہے اور نہ حضرت خالد کی۔ حضورﷺ نے فرمایا: پھر تم نے کس کی تعریف کی ہے؟ تو ان سب نے عرض کیا: یا رسول اللہ ! ہم نے اس اللہ کی تعریف کی ہے جس نے آپ کے ذریعہ ہمیں ہدایت سے نوازا۔ آپ نے فرمایا: تم ٹھیک کہتے ہو۔ پھر آپ نے فرمایا: زمانہ ٔجاہلیت میں تم اپنے مقابل دشمن پر کس وجہ سے غالب آتے تھے؟ انھوں نے کہا: ہم تو کسی پر غالب نہیں آتے تھے۔آپ نے فرمایا:کیوں نہیں؟ تم لوگ تواپنے مقابل دشمن پر غالب آجایا کرتے تھے۔ انھوں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! ہم اپنے مقابل دشمن پر اس بات کی وجہ سے غالب آتے تھے کہ ہم متحد رہتے تھے اور ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوتے تھے اور کسی پر ظلم کرنے میں پہل نہیں کرتے تھے ۔ آپ نے فرمایا: تم ٹھیک کہتے ہو۔ پھر آپ نے حضرت قیس بن حصینؓ کو اُن کا امیر مقرر فرمادیا۔ 1فرائضِ اِسلام کی دعوت دینا حضرت جریر بن عبد اللہ ؓ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ نے آدمی بھیج کر مجھے بلوایا اور جب میں حاضرِ خدمت ہوگیا تو آپ نے فرمایا: اے جریر! تم کس وجہ سے آئے ہو؟ میں نے عرض کیا: آپ کے ہاتھ پر مسلمان ہونے کے لیے آیا ہوں۔ پھر آپ نے مجھ پر ایک چادر ڈال دی اور اپنے صحابہ ؓ کی طرف متوجہ ہوکر فرمایا کہ جب تمہارے پاس کسی قوم کا عمدہ اَخلاق والا بہترین آدمی آجائے تو تم اس کا اِکرام کرو (جیسے میں نے جریر کا کیا)۔ پھر آپ نے فرمایا : اے جریر! میں تمہیں اس بات کی دعوت دیتا ہوں کہ تم یہ گواہی دو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں۔ اور اس بات کی دعوت دیتا ہوں کہ تم اللہ پر اور آخرت کے دن پر اور تقدیر پر ایمان لاؤ کہ جو کچھ بھلا یا برا ہے وہ سب اللہ کی طرف سے ہے ۔اور اس بات کی دعوت دیتا ہوں کہ تم فرض نماز پڑھو اور فرض زکوٰۃ ادا کرو۔ چناں چہ میں نے ایسا ہی کیا۔ اس کے بعد جب بھی آپ ﷺ مجھے دیکھتے تو مسکرا دیتے۔ 2 حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں کہ جب حضور ﷺ نے حضرت معاذ بن جبل ؓ کو یمن بھیجا تو اُن کو یہ ہدایات دیں کہ تم ایسی قوم کے پاس جارہے ہو جو اہلِ کتاب ہیں۔ جب تم اُن کے پاس پہنچ جاؤ تو ان کو اس بات کی دعوت دینا کہ وہ یہ گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور محمد اللہ کے رسول ہیں۔ اگر وہ تمہاری یہ بات مان لیں تو پھر اُن کو یہ بتانا کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر دن رات میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں۔ اگر وہ تمہاری یہ بات بھی مان لیں تو پھر اُن کو یہ بتانا کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر زکوٰۃ فرض کی ہے جو اُن کے مال داروں سے لے کر اُن کے فقیروں کو دے دی جائے گی۔ اگر وہ تمہاری یہ بات بھی مان لیں تو پھر تم اُن کے عمدہ مال لینے سے بچنا اورمظلوم کی بددعا سے بھی بچنا، کیوں کہ اس کی بددعا اور اللہ کے درمیان کوئی چیز