حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
چکی ہے اور وہ تمہارے آنے سے خوش ہیں اور تم لوگوں کا انتظار کررہے ہیں۔ ہم تیز چلنے لگے۔ جب میں نے آپ کو دور سے دیکھا تو آپ مجھے دیکھ کر مسکراتے رہے یہاں تک کہ میں نے آپ کے قریب آکر یا نبی اللہ! کہہ کر سلام کیا۔ آپ نے کِھلے ہوئے چہرے کے ساتھ سلام کا جواب دیا۔ میں نے کلمۂ شہادت پڑھا: إِنِّيأَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَأَنَّکَ رَسُوْلُ اللّٰہِ۔ آپ نے فرمایا: آگے آؤ۔ تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے تم کو ہدایت دی۔ تمہاری عقل و سمجھ کو دیکھ کر مجھے یہی امید تھی کہ تمہیں خیر ہی کی توفیق ملے گی۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میںجن لڑائیوں میں آپ کے مقابلہ میںحق کے خلاف لڑا ہوں مجھے اُن کا بہت خیال آرہا ہے، آپ میرے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ ان سب کو معاف کردے ۔ آپ نے فرمایا : اِسلام اپنے سے پہلے تمام گناہ مٹادیتا ہے۔ میں نے کہا: آپ اس کے باوجود میرے لیے دعا فرما دیں۔ آپ نے فرمایا: اے اللہ ! اللہ کے راستے سے روکنے کے لیے خالد بن ولید نے جتنی بھی کوشش اور محنت کی ہے اسے معاف فرمادے۔ پھر حضرت عثمان اور حضرت عمرو ؓ آگے بڑھ کر حضورﷺ سے بیعت ہوئے ۔ ہم لوگ صفر ۸ ہجری کو مدینہ آئے تھے۔ اللہ کی قسم! ضروری اور مشکل اُمور میں حضورﷺ اپنے صحابہ میں سے کسی کو میرے برابر قرار نہ دیتے تھے۔ 1فتحِ مکہ (زَادَہَا اللّٰہُ تَشْرِیْفًا) کا قصہ حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ (مدینہ سے) روانہ ہوئے اور اپنے پیچھے حضرت ابو رُہم کلثوم بن حصین غِفاری ؓکو مدینہ کا امیر بنایا۔ آپ دس رمضان کو روانہ ہوئے۔ آپ نے بھی روزہ رکھا اور لوگوں نے بھی آپ کے ساتھ روزہ رکھا۔ عُسْفان اور اَمج کے درمیان کَدِید نامی چشمے پر پہنچ کر روزے رکھنے چھوڑ دیے۔ پھر وہاں سے چل کر دس ہزار مسلمانوں کی ہمراہی میں مرُّ الظَّہرَان مقام پر پڑاؤ ڈالا۔ مُزَینہ اور سُلَیم کے ایک ہزار آدمی بھی تھے،ہر قبیلہ سامان اور ہتھیار سے لیس تھا۔ اس سفر میں تمام مہاجرین اور اَنصار حضورﷺ کے ساتھ تھے، ان میں سے کوئی بھی پیچھے نہ رہا تھا۔ قریش کو پتہ بھی نہ چلا اور آپ مرُّ الظَّہرَان پہنچ گئے۔ حضورﷺ کی کوئی خبر اُن تک نہ پہنچ سکی اور وہ یہ جان نہ سکے کہ حضورﷺ کیا کرنے والے ہیں۔ ابو سفیان بن حرب اور حکیم بن حِزام اور بُدَیل بن ورقاء اس رات معلومات حاصل کرنے اور دیکھ بھال کرنے کی غرض سے نکلے کہ کہیں سے کچھ پتہ چلے یا کسی سے کوئی خبر سنیں۔ حضرت عباس بن عبدالمطّلبؓ راستہ میں حضورﷺ کے ساتھ مل گئے تھے۔ ابو سفیان بن حارث بن عبدالمطّلب (حضورﷺ کے چچا زاد بھائی) اور عبداللہ بن ابی اُمیّہ بن مغیرہ (حضورﷺ کے