حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کہ آسمان میں بادل آگئے۔ پہلے بوندا باندی ہوئی، پھر موسلا دھار بارش شروع ہوگئی۔ صحابۂ کرام ؓ نے جتنے برتن ساتھ تھے وہ سارے بھر لیے۔ پھر ( بارش بند ہونے کے بعد) ہم دیکھنے گئے (کہ کہاں تک بارش ہوئی ہے؟) تو دیکھا کہ جہاں تک لشکر تھا صرف وہاں تک بارش ہوئی ہے، لشکر کے باہر بارش نہیںہوئی ۔ 1 حضرت حبیب بن ابی ثابت ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت حارث بن ہشام اور حضرت عکرمہ بن ابی جہل اور حضرت عیّاش بن ابی ربیعہ ؓ جنگ ِیرموک کے دن( لڑائی کے لیے)نکلے (اور اتنا لڑے کہ) زخموں سے چُور ہوکر گر پڑے۔ حضرت حارث بن ہشام نے پینے کے لیے پانی مانگا۔ (جب اُن کے پاس پانی آگیا تو) حضرت عکرمہ نے اُن کو دیکھا (تو پانی لانے والے سے) حضرت حارث بن ہشام نے کہا: یہ پانی عکرمہ کو دے دو۔ ابھی حضرت عکرمہ نے پانی لیا ہی تھا کہ اُن کی طرف حضرت عیّاش نے دیکھا تو حضرت عکرمہ نے کہا: یہ پانی عیّاش کو دے دو۔ ابھی پانی حضرت عیاش تک پہنچا نہیں تھا کہ اُن کی روح پرواز کرگئی۔ پھر پانی لے کر حضرت عکرمہ اور حارث کے پاس گئے تو ان دونوں حضرات کا بھی انتقال ہوچکا تھا۔1 حضرت محمد بن حنفیّہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابو عمرو اَنصاری ؓ جنگِ بدر میں اور بیعتِ عَقَبہ ثانیہ میں اور جنگِ اُحد میں شریک ہوئے تھے۔ میں نے اُن کو (ایک میدانِ جنگ میں) دیکھا کہ انھوں نے روزہ رکھا ہوا ہے اور وہ پیاس سے بے چین ہو رہے ہیں اور وہ اپنے غلام سے کہہ رہے ہیں: تیرا بھلا ہو! مجھے ڈھال دے دو۔ غلام نے اُن کو ڈ ھال دی۔ پھر انھوں نے تیر پھینکا (جسے کمزوری کی وجہ سے) زور سے نہ پھینک سکے اور یوں تین تیر چلائے۔ پھر فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا جس نے اللہ کے راستہ میں تیر چلایا وہ تیر نشانہ تک پہنچے یا نہ پہنچے یہ تیر اُس کے لیے قیامت کے دن نور ہوگا۔ چناںچہ سورج ڈوبنے سے پہلے شہید ہوگئے۔2 ایک روایت میں ہے کہ انھوں نے غلام سے کہا: مجھ پر پانی چھڑکو۔ چناںچہ اس نے ان پر پانی چھڑکا۔دعوت اِلی اللہ کی وجہ سے سخت سردی برداشت کرنا حضرت ابو رَیحانہ ؓ فرماتے ہیںکہ وہ ایک غزوہ میں حضور ﷺ کے ساتھ تھے۔ فرماتے ہیں کہ ایک رات ہم لوگ ایک اونچی جگہ ٹھہرے۔ وہاںاتنی سخت سردی پڑی کہ میں نے دیکھا کہ لوگ گڑھا کھود کر اس میں بیٹھ گئے اور اپنے اوپر اپنی ڈھال ڈال لی۔ جب حضور ﷺ نے یہ حالت دیکھی تو آپ نے فرمایا: آج رات ہمارا پہرہ کون دے گا؟ میں اس کے لیے ایسی دعا کروں گا جو اُس کے حق میں ضرور قبو ل ہوگی۔ ایک انصاری نے کھڑے ہوکر کہا: یا رسول اللہ! میں(پہرہ دوں گا)۔ آپ نے فرمایا: تم کون ہو؟ اس نے کہا: فلاں۔ آپ نے فرمایا: قریب آجاؤ۔ چناںچہ وہ انصاری قریب آئے۔ حضور ﷺ نے اس کے کپڑے کا ایک کنارہ پکڑ کر دعا کرنی شروع کی۔ جب میں نے (وہ دعا)سنی تو میں نے کہا: میںبھی تیار ہوں۔ آپ نے فرمایا: تم