حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوئے ہوں گے۔ (اور ساتھ ہی یہ عرض کیا) کیا میں شہید نہیں ہوں؟ آپ نے فرمایا: بے شک تم شہید ہو اور میں اس بات میں تمہارا گواہ ہوں۔ پھر حضرت عبیدہ کا انتقال ہو گیا۔ حضور ﷺ نے ان کو وادیٔ صفرا میں دفن فرمایا، اور آپ ان کی قبر میں اترے اور (اس سے پہلے) آپ کسی اور کی قبر میں نہیں اترے تھے ۔1 حضرت زُہری کہتے ہیں کہ عتبہ اور حضرت عبیدہ ؓ نے ایک دوسرے پر تلوار کے وار کیے اور ہر ایک نے اپنے مقابل کو سخت زخمی کیا۔ یہ دیکھ کر حضرت حمزہ اور حضرت علی دونوں عتبہ پر جھپٹے اور اس کو قتل کیا اور دونوں نے اپنے ساتھی حضرت عبیدہ کو اٹھایا اور ان کو حضور ﷺ کی خدمت میں لے آئے۔ ان کی ٹانگ کٹ چکی تھی، اس میں سے گودا بہہ رہا تھا۔ جب وہ حضرت عبیدہ کو حضور ﷺ کی خدمت میں لے آئے تو حضرت عبیدہ نے کہا: یا رسول اللہ! کیا میں شہید نہیں ہوں؟ حضور ﷺ نے فرمایا: کیوں نہیں؟ تم یقینًا شہید ہو۔ حضرت عبیدہ ؓ نے کہا کہ اگر ابو طالب آج زندہ ہوتے تو وہ یقین کر لیتے کہ میں اُن کے اس شعر کا ان سے زیادہ حق دار ہوں: وَنُسْلِمُہٗ حَتّٰی نُصَرَّعَ حَوْلَہٗ وَنَذْھَلَ عَنْ أَبْنَائِ نَا وَالْحَلَاَ ئِلِ2غزوئہ اُحد کا دن حضرت ابنِ عمر ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر ؓ نے غزوۂ اُحد کے دن اپنے بھائی سے کہا: اے میرے بھائی! تم میری زرہ لے لو۔ اُن کے بھائی نے کہا: (میں نہیں لینا چاہتا ہوں) جیسے آپ شہید ہونا چاہتے ہیں ایسے ہی میں بھی شہید ہونا چاہتا ہوں۔ چناںچہ دونوں نے وہ زرہ چھوڑ دی۔3 حضرت علی ؓ فرماتے ہیں کہ جب جنگ ِاُحد کے دن لوگ رسول اللہ ﷺکے پاس سے چلے گئے اور اُن کو شکست ہوگئی تو میں نے حضور ﷺ کو مقتولین میں دیکھا، لیکن آپ مجھے اُن میں نظر نہ آئے تو میں نے (اپنے دل میں) کہا کہ حضور ﷺ بھاگنے والے تو ہیں نہیں اور آپ مجھے مقتولین میں بھی نظر نہیں آرہے ہیں، اس لیے میرا خیال یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمارے فعل سے ناراض ہوکر اپنے نبی ﷺ کو اٹھا لیا ہے۔ اس لیے اب میرے لیے سب سے بہتر صورت یہ ہے کہ میں دشمن سے لڑنے لگ جائوں یہاں تک کہ جان دے دوں۔ چناںچہ میں نے اپنی تلوار کی میان توڑ دی اور پھر کافروں پر زور سے حملہ کیا تو کافر میرے سامنے سے ہٹ گئے تو کیا دیکھتا ہوں کہ حضور ﷺ اُن کے درمیان گھرے ہوئے ہیں۔ 1 قبیلہ بنو عدی بن نجار کے حضرت قاسم بن عبد الرحمن بن رافع ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت انس بن مالک کے چچا حضرت انس