حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت عبداللہ بن مسعودؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ نے یہ دعا مانگی: اے اللہ! اسلام کو عمر بن خطاب یاابوجہل بن ہشام کے ذریعہ قوت عطا فرما۔ چناں چہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی دعا حضرت عمر بن خطاب کے حق میں قبول فرمالی اور اللہ تعالیٰ نے ان کو اسلام کی بنیادوں کے مضبوط ہونے کا اور بت پرستی کی عمارت کے گرجانے کا ذریعہ بنایا۔1 حضرت ثوبانؓ کی ایک حدیث صحابۂ کرامؓ کے سختیاں برداشت کرنے کے باب میں آگے آئے گی۔ اس میں حضرت عمر کی بہن فاطمہ اور ان کے خاوند سعید بن زید کے تکلیف برداشت کرنے کا ذکر ہے۔ اور پھر اس حدیث میں یہ مضمون ہے کہ حضورﷺنے حضرت عمرؓ کے دونوں بازوؤں کو پکڑ کر جھنجھوڑا اور فرمایا: تمہارا کیا ارادہ ہے؟ اور تم کیوں آئے ہو؟ حضرت عمر نے کہاکہ آپ جس چیز کی دعوت دے رہے ہیں وہ میرے سامنے پیش فرمائیں۔ آپ نے فرمایا کہ اس بات کی گواہی دو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ،اور محمد (ﷺ)اس کے بندے اور رسول ہیں ۔ حضرت عمر یہ سنتے ہی اسی جگہ اسلام لے آئے۔ اور حضرت عمر نے عرض کیا: آپ (اس گھر کو چھوڑیں اور مسجد ِحرام) تشریف لے چلیں ۔(وہاں جاکر کافروں کے سامنے کھلم کھلا اللہ کی عبادت کریں) 2 حضرت اسلم کہتے ہیں کہ ہم سے حضرت عمرؓ نے فرمایا: کیا تم لوگ چاہتے ہو کہ میں اپنے ابتدائے اسلام کا قصہ بیان کرو ؟ ہم نے کہا :جی ضرور۔ آپ نے فرمایا: میں حضور ﷺ کے بڑے دشمنوں میں سے تھا۔ صفا پہاڑی کے قریب ایک مکان میں حضور ﷺ تشریف فرماتھے، میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کے سامنے بیٹھ گیا۔ آپ نے میرا گریبان پکڑ کر فرمایا: اے خطّاب کے بیٹے! مسلمان ہوجا ۔اور ساتھ ہی یہ دعا کی کہ اے اللہ! اسے ہدایت عطا فرما۔ میں نے فوراً کہا : أَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَأَشْہَدُ أَنَّکَ رَسُوْلُ اللّٰہِ۔ فرماتے ہیں: میرے اسلام لاتے ہی مسلمانوں نے اتنی بلند آواز سے تکبیر کہی کہ جو مکہ کی تمام گلیوں میں سنائی دی ۔ 1حضورﷺ کا حضرت عثمان بن عفّانؓ کو دعوت دینا حضرت عمرو بن عثمان کہتے ہیں کہ حضرت عثمانؓ نے فرمایا کہ میں اپنی خالہ اَرْوٰی بنتِ عبدالمطّلب کے پاس اُن کی بیمار پُرسی کے لیے گیا۔ کچھ دیر بعد حضورﷺ وہاں تشریف لے آئے۔ میں آپ کو غور سے دیکھنے لگا اور آپ کی نبوت کا تھوڑا بہت تذکرہ اُن دنوں ہوچکا تھا۔ آپ نے میری طرف متوجہ ہوکر فرمایا: اے عثمان! تمہیں کیا ہوا؟( مجھے غور سے دیکھ رہے ہو) میں نے کہا :میں اس بات پر حیران ہوں کہ آپ کا ہمارے میں بڑا مرتبہ ہے اور پھر آپ کے بارے میں ایسی باتیں کہی جارہی ہیں۔ اس پر آپ نے فرمایا:لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ۔اللہ گواہ ہے کہ میں یہ سن کر کانپ گیا ۔پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی: