حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہجرت کا باب صحابۂ کرام ؓنے کس طرح اپنے پیارے وطنوں کو چھوڑا حالاں کہ وطن کا چھوڑنا انسان کے لیے بڑا مشکل کام ہے۔ اور انھوں نے وطن بھی اس طرح چھوڑا کہ پھر موت تک اپنے وطن کو واپس نہ گئے۔ اور یہ وطن چھوڑنا کس طرح اُن کو دنیا اور متاعِ دنیا سے زیادہ محبوب ہوگیا تھا۔ اور انھوں نے دین کو کس طرح دنیاپر مقدّم کیا اور نہ دنیا کے ضائع ہونے کی پروا کی اور نہ اس کے فنا ہونے کی طرف توجہ کی۔ اور وہ کس طرح اپنے دین کو فتنہ سے بچانے کے لیے ایک علاقہ سے دوسرے علاقہ کی طرف بھاگے پھرتے تھے، (اُن کی حالت ایسی تھی کہ ) گویا کہ وہ آخرت ہی کے لیے پیداکیے گئے ہیں اور وہ صرف آخرت ہی کی فکر کرنے والے ہیں۔ چناںچہ (اس کے نتیجہ میں) ایسا نظرآتا تھا کہ دنیا صرف اُن ہی کے لیے پیدا کی گئی ہے۔نبی کریم ﷺ اور حضرت ابو بکر ؓ کی ہجرت حضرت عروہ سے مرسلاً منقول ہے کہ حضور ﷺ حج کے بعد ذی الحجہ کے بقیہ دن اور محرّ م اور صفر مکہ میں ٹھہرے رہے۔ اور جب مشرکینِ قریش کو اس بات کا یقین ہوگیا کہ حضور ﷺ یہاں سے جانے والے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے آپ کے لیے مدینہ میں ٹھکانا اور حفاظت کی جگہ بنا دی ہے، اور انھیں معلوم ہوگیاکہ اَنصار مسلمان ہوگئے ہیں اور مہاجرین اُن کے پاس جا رہے ہیں، تو انھوں نے حضور ﷺ کے خلاف انتہائی قدم اٹھانے کا فیصلہ کر لیا اور یہ طے کر لیا کہ وہ حضور ﷺ کو پکڑ کر رہیں گے۔ پھر (نَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ ذٰلِک!) یا تو اُن کو قتل کردیں گے یا قید کردیں گے۔ عمروبن خالد راوی کو شک ہے کہ قید کرنے کا ذکرہے، یا زمین پر گھسیٹنے کا (بظاہر قید کرنے کا ذکر ہے)، یا آپ کو مکہ سے نکال دیں گے، یا آپ کو