حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
{وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَّشْرِیْ نَفْسَہُ ابْتِغَآئَ مَرْضَاتِ اللّٰہِ}1 اور لوگوں میںایک شخص وہ ہے کہ بیچتا ہے اپنی جان کو اللہ کی رضا جوئی میں۔ یہ آیت آخر تک نازل ہوئی۔ جب حضور ﷺ نے حضرت صُہَیب کو دیکھا تو فرمایا: (تمہاری) تجارت میں بڑا نفع ہوا اے ابو یحییٰ! تجارت میں بڑا نفع ہوا اے ابو یحییٰ! اور اُن کویہ آیت پڑھ کرسنائی۔2 حضرت عِکْرِمہ کہتے ہیں کہ حضرت صُہَیبؓ جب ہجرت کے ارادے سے چلے تو اہلِ مکہ نے اُن کا پیچھا کیا، تو انھوں نے اپنا ترکش سنبھالا اور اس میں سے چالیس تیر نکال کر کہا: جب میں تم میں سے ہر آدمی کے جسم میں ایک تیر پیوست کرلوں گا اور (تیروں کے ختم ہونے پر) تلوار سے تم لوگوں کامقابلہ کرلوں گا پھر تم مجھ تک پہنچ سکوگے۔ اور تم جانتے ہو کہ میں (بڑا بہادر) مرد ہوں۔ (یا یوں کروکہ) میں مکہ میں دو باندیاں چھوڑ کر آیا ہوں وہ تم لوگ لے لو (اورمجھے جانے دو )۔ 3 حضرت انسؓ بھی ایسی روایت بیان کرتے ہیں اور اس میں یہ مضمون بھی ہے کہ (حضرت صُہَیب کے اس قصہ کے بعد) حضور ﷺ پر یہ آیت نازل ہوئی: {وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَّشْرِیْ نَفْسَہُ ابْتِغَآئَ مَرْضَاتِ اللّٰہِ}4 جب حضور ﷺ نے ان کو دیکھا تو فرمایا: اے ابو یحییٰ! تجارت میں بڑا نفع ہوا۔ اور آپ نے ان کو یہی آیت پڑھ کر سنائی ۔ 1 حضرت صُہَیبؓ فرماتے ہیںکہ جب میں نے مکہ سے حضور ﷺ کی طرف ہجرت کرنے کا ارادہ کیا تو مجھ سے قریش نے کہا: جب تم (روم سے) ہمارے ہاں آئے تھے تو تمہارے پاس کچھ مال نہ تھا اور اب تم اتنا مال لے کر (مکہ سے) جارہے ہو؟ اللہ کی قسم! یہ کبھی نہیں ہوسکے گا۔ تو میں نے ان سے کہا: اچھا! یہ بتاؤ اگر میں تمہیں اپنا مال دے دوں تو پھر کیا تم مجھے چھوڑ دو گے؟ انھوں نے کہا:ہاں۔ چناںچہ میں نے اپنا مال اُن کو دے دیا، انھوں نے مجھے چھوڑ دیا۔ میں وہاں سے چل کر مدینہ پہنچ گیا۔ حضور ﷺکو یہ ساری بات پہنچ گئی تو آپ نے دودفعہ فرمایا: صُہیب بہت نفع میں رہا۔صُہیب بہت نفع میں رہا۔2حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی ہجرت حضرت محمد بن زید فرماتے ہیں کہ حضرت ابنِ عمر ؓ جب اپنے (مکہ والے) اس مکان کے پاس سے گزرتے جس سے ہجرت کر کے (مدینہ)گئے تھے، تو اپنی دونوں آنکھوں کوبند کرلیتے اور نہ اسے دیکھتے او رنہ کبھی اس میں ٹھہرتے۔3 حضرت محمد بن زید بن عبداللہ بن عمر فرماتے ہیں کہ جب بھی حضرت ابنِ عمر ؓ حضور ﷺ کا ذکر کرتے تو رو پڑتے، اور