حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
داروں کو ڈراؤں اور آپ لوگ ہی قریش میں سے میرے قریبی رشتہ دار ہو۔ اور میرا اللہ کے سامنے کوئی اختیار نہیں چلتا ہے اور نہ میں آخرت میں تمہارے لیے کچھ کراسکتا ہوں جب تک کہ تم لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ کااِقرار نہ کرلو۔ اور جب تم اس کا اقرار کرلوگے تو اس کلمہ کی وجہ سے تمہارے ربّ کے سامنے تمہارے لیے گواہی دے سکوں گا، اور اس کی وجہ سے تمام عرب تمہارے مطیع اور فرماں بردار ہوجائیں گے اور تمام عجم تمہاری مان کر چلیں گے۔ اس پر ابولہب بولا:(نعوذباللہ!) تو برباد ہوجائے کیا اسی لیے ہم لوگوں کو بلایا تھا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے {تَبَّتْ یَدَا اَبِیْ لَہَبٍ وَّتَبَّO}1 سورت نازل فرمائی کہ ابولہب کے دونوں ہاتھ ٹوٹ گئے یعنی اس کے ہاتھ برباد ہوگئے۔2 حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ نے {وَاَنْذِرْ عَشِیْرَتَکَ الْاَقْرَبِیْنَO}1 آیت نازل فرمائی تو آپ صفا پہاڑی پر تشریف لے گئے اور اس پر چڑھ کر زور سے پکارا: یَا صَبَاحَاہْ! یعنی اے لوگو! صبح صبح دشمن حملہ کرنے والا ہے، اس لیے یہاں جمع ہوجاؤ۔ چناں چہ سب لوگ آپ کے پاس جمع ہوگئے۔ کوئی خود آیا ، کسی نے اپنا قاصد بھیج دیا۔ اس کے بعد آپ نے فرمایا: اے بنو عبدالمطّلب ! اے بنو فہر ! اے بنو کعب ! ذرا یہ تو بتاؤ اگر میں تمہیں یہ خبر دوں کہ اس پہاڑ کے دامن میں گھوڑے سواروں کا ایک لشکر ہے جو تم پر حملہ کرنا چاہتا ہے، کیا تم مجھے سچا مان لوگے ؟ سب نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: میں تمہیں ایک سخت عذاب کے آنے سے پہلے اس سے ڈرانے والا ہوں۔ ابولہب بولا :تو برباد ہوجائے! ہمیں محض اسی لیے بلایا تھا؟ اور اللہ عزّوجل نے {تَبَّتْ یَدَا اَبِیْ لَہَبٍ وَّتَبَّ O} سورت نازل فرمائی ۔ 2حضورﷺ کا موسمِ حج میں قبائلِ عرب پر دعوت کو پیش فرمانا حضرت عبداللہ بن کعب بن مالک ؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ نبوت کے بعد تین سال تک چھپ کر دعوت کا کام کرتے رہے۔ پھر چوتھے سال آپ نے علی الاعلان دعوت کا کام شروع کردیا جو وہاں دس سال تک چلتا رہا۔ اس عرصہ میں آپ موسمِ حج میں بھی دعوت کا کام کیا کرتے تھے، اور عُکاظ اور مَجَنَّہ اور ذِی المجاز بازاروں میں حاجیوں کے پاس اُن کی قیام گاہوں میں جایا کرتے تھے اور انھیں اس بات کی دعوت دیا کرتے کہ وہ آپ کی مدد کریں اور آپ کی حفاظت کریں تاکہ آپ اپنے ربّ عزّوجل کا پیغام پہنچاسکیں، اور اُن کو اس کے بدلہ میں جنت ملے گی، لیکن آپ اپنی مدد کے لیے کسی کو بھی تیار نہ پاتے۔ حتّٰی کہ آپ ایک ایک قبیلہ کے بارے میں اور اس کی قیام گاہ کے بارے میں پوچھتے اور ہر قبیلہ کے پاس جاتے ۔اور اسی طرح چلتے چلتے آپ بنی عامر بن صَعْصَعَہ کے پاس پہنچے، آپ کو کبھی کسی طرح سے اتنی اَذیت نہیں پہنچی جتنی اُن کی طرف سے پہنچی، یہاں تک کہ جب آپ اُن کے پاس سے واپس چلے توو ہ آپ کو پیچھے سے پتھر ماررہے تھے ۔ پھر آپ بنو مُحارب بن خَصْفہ کے پاس تشریف لے گئے، اُن میں آپ کو ایک بوڑھا ملا جس کی عمر ایک سو بیس سال تھی۔