حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آئے)۔ ان قیدیوں نے (حضورﷺ سے) کہا: انھوں نے دعوت دیے بغیر ہم پر حملہ کیا ہے۔ حضورﷺ نے لشکر والوں سے پوچھا، انھوں نے قیدیوں کی بات کی تصدیق کی۔ آپ نے فرمایا: اُن کو ان کی امن کی جگہ میں واپس پہنچا ؤ، پھر اُن کو دعوت دو ۔ 1حضورﷺ کا اَفراد کو اللہ اور رسولﷺ کی دعوت دینے کے لیے بھیجنا حضرت عروہ بن زبیر فرماتے ہیں کہ جب انصار نے حضورﷺ کی بات سن لی اور اس پر انھیں یقین آگیا اور اُن کے دل آپ کی دعوت سے پوری طرح مطمئن ہوگئے، تو انھوں نے آپ کی تصدیق کی اور آپ پر ایمان لے آئے، اور یہ لوگ (سارے عالَم کے لیے) بھلائی اور خیر کا سبب بنے۔ اور انھوں نے اگلے سال موسمِ حج میں آپ کی خدمت میں حاضر ہونے کا وعدہ کیا اور اپنی قوم میں واپس چلے گئے اور حضورﷺ کی خدمت میں یہ پیغام بھیجا کہ آپ ہمارے پاس اپنے ہاں سے ایک ایسا آدمی بھیج دیں جو لوگوں کو کتاب اللہ کی دعوت دے، کیوں کہ آدمی کے آنے سے لوگ بات جلدی مان لیں گے۔ تو حضور ﷺ نے حضرت مُصْعب بن عمیر ؓکو اُن کے ہاں بھیج دیا۔ حضرت مُصْعب قبیلہ بنو عبد الدار میں سے تھے۔حضرت مُصْعب قبیلہ بنی غنم میں حضرت اَسعد بن زُرَارہؓ کے پاس ٹھہرے۔ اوروہ لوگوں کو حضورﷺ کی باتیں سناتے اور قرآن شریف پڑھ کر سناتے۔ پھر حضرت مُصْعب حضرت سعد بن معاذؓ کے پاس ٹھہر کر دعوت کے کام میں لگے رہے اور اللہ تعالیٰ ان کے ہاتھوں لوگوں کو ہدایت دیتے رہے، حتیٰ کہ انصار کے ہر گھر میں کچھ نہ کچھ لوگ مسلمان ہوگئے، اور ان کے سرداروں نے بھی اِسلام قبول کرلیا، اور حضرت عمرو بن الجموحؓ بھی مسلمان ہوگئے اور ان کے بت توڑ دیے گئے۔ حضرت مُصْعب بن عمیر حضورﷺ کے پاس واپس چلے گئے اور ان کو مقریٔ (پڑھانے والے) کے نام سے پکارا جاتا تھا ۔2 ’’طبرانی‘‘ میں حضرت عروہ کی یہ حدیث اور زیادہ تفصیل سے مذکور ہے اور اس میں حضورﷺ کے اَنصار پر دعوت کو پیش فرمانے کا ذکر بھی ہے جیسے کہ امرِ اَنصار کی ابتدا کے باب میں اِن شاء اللہ آئے گا۔ اور اس حدیث میں یہ مضمون ہے کہ انصار اپنی قوم میں واپس چلے گئے اور خفیہ طور پر دعوت دینے لگے اوران کو رسول اللہﷺ کی خبر دی اور جو دین دے کر اللہ نے آپ کو بھیجا ہے اس کے بارے میں ان کو بتایا اور قرآن سنا کر انھیں حضورﷺ کی اور دین کی دعوت دی۔ چناںچہ اَنصار کے ہر گھر میں کچھ نہ کچھ افراد مسلمان ہوگئے۔ پھر انھوں نے حضورﷺ کی خدمت میں یہ پیغام بھیجا کہ آپ ہمارے پاس اپنے ہاں سے ایک ایسا آدمی بھیج دیں جو لوگوں کو کتاب اللہ سنا کر اللہ کی طرف دعوت دے ، کیوں کہ آدمی کے آنے سے لوگ جلدی مان لیں گے۔ چناں چہ حضورﷺ نے قبیلہ بنی عبدالدار کے حضرت مُصْعب بن عمیرؓ کو