حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نیزے یا تیر کا زخم نہ ہو۔ اور دیکھو! اب میں اپنے بستر پر ایسے مر رہاہوں جیسے کہ اُونٹ مر ا کرتا ہے یعنی مجھے شہادت کی موت نصیب نہ ہوئی۔ اللہ کرے بزدلوں کی آنکھوں میں کبھی نیند نہ آئے۔ 2حضرت برا ء بن مالک ؓ کی بہادری حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ حضرت خالد بن ولید ؓ نے جنگِ یمامہ کے دن حضرت براء ؓ سے کہا: اے براء! کھڑے ہو جائو۔ یہ اپنے گھوڑے پر سوار ہوگئے۔ پھر اللہ کی حمد وثنا بیان کی اس کے بعد فرمایا: اے مدینہ والو! آج تمہارا مدینہ سے کوئی تعلق نہ رہے (یعنی مدینہ واپسی کا خیال دل سے نکال دو اور بے جگری سے مر جانے کے ارادے سے آج جنگ کرو)۔ آج تو اللہ وحدہٗ کی زیارت کرنی ہے اور جنت میں جانا ہے۔ پھر انھوں نے دشمن پر زور سے حملہ کیا اور اُن کے ساتھ اسلامی لشکر نے بھی حملہ کیا۔ پھر یمامہ والوں کو شکست ہوگئی۔ حضرت براء کو (مُسَیلمہ کے لشکر کا سپہ سالار) محکم الیمامہ ملا۔ حضرت براء نے اس پر تلوار کا حملہ کر کے اسے زمین پر گرا دیا اور اس کی تلوار لے کر اسے چلانا شروع کیا یہاں تک کہ وہ تلوار ٹوٹ گئی۔ 3 حضرت براء ؓ فرماتے ہیں کہ جس دن مسیلمہ سے لڑائی ہوئی اس دن مجھے ایک آدمی ملا جسے یمامہ کا گدھا کہاجاتا تھا۔ وہ بہت موٹا تھا اور اس کے ہاتھ میں سفید تلوار تھی۔ میں نے اس کی ٹانگوں پر تلوار سے وار کیا اور ایسا معلوم ہوا کہ غلطی سے لگ گئی، اس کے پائوں اُکھڑ گئے اور وہ گدّی کے بل گر گیا۔ میں نے اس کی تلوار لے لی اور اپنی تلوار میان میں رکھ لی اور میں نے اس تلوار سے ایک ہی وار کیا جس سے وہ تلوار ٹوٹ گئی۔1 حضرت ابنِ اسحاق بیان کرتے ہیں کہ جنگ ِیمامہ کے دن مسلمان آہستہ آہستہ مشرکوں کی طرف بڑھتے رہے یہاں تک کہ اُن کو ایک باغ میں پناہ لینے پر مجبور کر دیا، اور اسی باغ میں اللہ کا دشمن مسیلمہ بھی تھا۔ یہ دیکھ کر حضرت براء ؓ نے کہا: اے مسلمانو! مجھے اُٹھا کر ان دشمنوں پر پھینک دو۔ چناںچہ اُن کو اٹھا یا گیا۔ جب وہ دیوار پر چڑھ گئے تو انھوں نے اپنے آپ کو اندر گرا دیا اور باغ میں اُن سے لڑنے لگے یہاں تک کہ حضرت براء نے مسلمانوں کے لیے اس باغ کا دروازہ کھول دیا اور مسلمان اس باغ میں داخل ہو گئے اور اللہ تعالیٰ نے مسیلمہ کو بھی قتل کر ا دیا۔2 حضرت محمد بن سیرین بیان کرتے ہیں کہ جب مسلمان اس باغ تک پہنچے تو دیکھا کہ اس کا دروازہ اندر سے بند کیا جا چکا ہے اور اندر مشرکوں کا لشکر تھا۔ تو حضرت براء ؓ ایک ڈھال پر بیٹھ گئے اور فرمایا: تم لوگ اپنے نیزوں سے اوپر اٹھا کر مجھے ان مشرکوں پر پھینک دو۔ چناںچہ انھوں نے حضرت براء کو اپنے نیزوں پر اُٹھا کر باغ کے پیچھے کی طرف سے باغ میں پھینک دیا۔ (باغ کا دروازہ کھل جانے کے بعد) مسلمانوں نے دیکھا کہ حضرت براء مشرکوں میں سے دس آدمی قتل کر چکے