حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
صحابۂ کرام ؓکا مختلف قبائل اور اقوام ِعرب کو دعوت دینا حضرت ضِمام بن ثعلبہؓ کا قبیلہ بنو سعد بن بکر کو دعوت دینا حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں کہ قبیلہ بنو سعد بن بکر نے حضرت ضِمام بن ثعلبہ ؓ کو اپنا نمائندہ بناکر حضور ﷺ کی خدمت میں بھیجا ۔ انھوں نے مدینہ پہنچ کر مسجد کے دروازے پر اپنا اونٹ بٹھایا اور اس کی ٹانگوں میں رسی باندھی پھر مسجد میں داخل ہوئے۔ اس وقت حضور ﷺ اپنے صحابہ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے۔ حضرت ضِمام بڑے مضبوط اور زیادہ بالوں والے آدمی تھے۔ اُن کے سر پر بالوں کی دو زُلفیںتھیں۔ آکر حضورﷺ اور صحابہ کے سامنے کھڑے ہوگئے اور پوچھا: آپ لوگوں میں سے کون ابنِ عبدالمطّلب ہے؟ آپ نے فرمایا: میں ابنِ عبد المطّلب ہوں۔ انھوں نے کہا: کیا آپ محمد ہیں؟آپ نے فرمایا: جی ہاں۔ انھوں نے کہا: اے ابنِ عبدالمطّلب! میں آپ سے کچھ پوچھوںگا اور اس پوچھنے میں ذرا سختی کروں گا، آپ ناراض نہ ہونا۔ آپ نے فرمایا: نہیںمیں ناراض نہیں ہوں گا، تم جو چاہو پوچھو۔ انھوں نے کہا کہ میں آپ کو اس اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں جو آپ کا بھی معبود ہے اور آپ سے پہلے والوں اور بعد والوں کا بھی معبود ہے، کیا اللہ نے آپ کو ہماری طرف رسول بنا کر بھیجا ہے؟ آپ نے فرمایا: بخدا یہی بات ہے۔ پھر انھوں نے کہا: میں آپ کو اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں جو آپ کا بھی معبود ہے اور آپ سے پہلے والوں اور بعد والوں کا بھی معبود ہے، کیا اللہ نے آپ کو اس بات کا حکم دیا ہے کہ آپ ہمیں اس بات کا حکم دیں کہ ہم صرف اس کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرائیں اور ان بتوں کو چھوڑ دیں جن کی ہمارے باپ دادا عبادت کیا کرتے تھے؟ آپ نے فرمایا: بخدا یہی بات ہے۔ پھر انھوں نے کہا: میں آپ کو اس اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں جو آپ کا بھی معبود ہے اور آپ سے پہلے والوںاور بعد والوںکا بھی معبود ہے، کیا اللہ نے آپ کو اس بات کا حکم دیا ہے کہ ہم یہ پانچ نمازیں پڑھیں؟ آپ نے فرمایا: جی ہاں۔ پھر وہ زکوٰۃ ، روزے ، حج اور اِسلام کے دیگر فرائض کے بارے میں پوچھتے گئے اور ہر دفعہ اللہ تعالیٰ کا واسطہ دے کر پوچھتے۔ جب ان سوالات سے فارغ ہوگئے تو کہا: أَشْہَدُ أَنْ لاَّ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ۔ اور میں ان تمام فرائض کو ادا کروں گا، اور جن باتوں سے آپ نے روکا ہے ان سے میں بچوں گا اور میں اس میں (اپنی طرف سے) کمی یا زیادتی نہیں کروں گا۔ پھر اپنے اُونٹ کی طرف واپس جانے کے لیے چل پڑے تو حضورﷺ نے فرمایا: اگر اس دو زُلفوں والے آدمی نے سچ کہا