حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہجرت کرتے ہوئے مکہ سے چل پڑے تو آپ نے یہ دعا مانگی کہ تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں کہ جس نے مجھے پیدا فرمایا حالاں کہ میں کچھ بھی نہیں تھا۔ اے اللہ! دنیا کی گھبراہٹ اور زمانے کے شرور اور دن رات آنے والے مصائب پر میری مدد فرما۔ اے اللہ! اس سفر میں تو میرا ساتھی ہو جا، اور میرے گھر میں تو میرا خلیفہ بن جا۔ اور جو تونے مجھے دیا ہے اس میں برکت نصیب فرما۔ مجھے اپنے سامنے تواضع کرنے والا بنا دے اور عمدہ ونیک اَخلاق پر تو مجھے جما دے اور مجھے اپنا محبوب بنالے اور مجھے عام لوگوں کے سپرد نہ فرما۔ اے کمزوروں کے ربّ! تو میرا بھی ربّ ہے۔ میں تیرے اس کریم چہرے کے طفیل جس سے سارے آسمان اور زمین روشن ہوگئے اور جس سے اندھیرے چھٹ گئے اور جس سے پہلوں کے کام درست ہوگئے ہیں، اس بات سے پناہ مانگتا ہوں کہ تو مجھ پر غصہ ہو یا تو مجھ سے ناراض ہو۔ اور تیری نعمت کے زائل ہونے اور تیری ناگہانی سزا سے اور تیری عطا کردہ عافیت کے چلے جانے اور تیرے ہر قسم کے غصے سے میں تیری پناہ چاہتا ہوں۔ اور میں جتنے اعمال کر سکتا ہوں ان میں سے میرے نزدیک سب سے بہتر تجھے راضی کرنا اور منانا ہے۔ گناہوں سے بچنے کی طاقت اور نیکیوں کے کرنے کی قوت تجھ سے ہی ملتی ہے۔ 2بستی میں داخل ہونے کے وقت دعا کرنا حضرت ابو مروان اَسلمی کے دادا فرماتے ہیں کہ ہم لوگ حضورِ اَقدس ﷺ کے ساتھ خیبر کی طرف روانہ ہوئے۔ جب ہم خیبر کے قریب پہنچ گئے اور خیبر ہمیں نظر آنے لگا تو حضور ﷺ نے لوگوں سے فرمایا: ٹھہر جائو۔ چناںچہ سب لوگ ٹھہر گئے۔ پھر حضور ﷺ نے یہ دعا فرمائی: اے اللہ! جو ربّ ہے ساتوں آسمانوں کا اور اُن تمام چیزوں کا جن پر ساتوں آسمان سایہ کیے ہوئے ہیں۔ اور جو ربّ ہے ساتوں زمینوں کا اور اُن تمام چیزوں کا جن کو ساتوں زمینوں نے اُٹھایا ہوا ہے۔ اور جو ربّ ہے تمام شیا طین کا اور اُن لوگوں کا جن کو شیاطین نے گمراہ کیا ہے۔اور جو ربّ ہے ہواؤں کا اور اُن تمام چیزوں کا جن کو ہواؤں نے اُڑا یا ہے۔ ہم تجھ سے اس بستی کی اور اس بستی والوں کی اور اس بستی میں جو کچھ ہے اس کی خیر مانگتے ہیں، اور تجھ سے اس بستی کے اور اس بستی والوں کے اور اس بستی میں جو کچھ ہے اس کے شر سے پناہ مانگتے ہیں۔ (اور پھر فرمایا:) بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ پڑھ کر آگے بڑھو ۔ 1 ’’طبرانی‘‘ کی روایت میں یہ ہے کہ آپ ہر بستی میں داخلہ کے وقت یہ دعا پڑھا کرتے تھے۔جنگ شروع کرتے وقت دعا کرنا حضرت عمر ؓ فرماتے ہیں کہ جب جنگِ بدر کے دن حضور ﷺ نے اپنے صحابہ کی طرف دیکھا تو وہ تین سو سے کچھ زیادہ تھے، اور جب مشرکین کی طرف دیکھا تو وہ ہزار سے زیادہ تھے۔ تو آپ قبلہ کی طرف منہ کرکے کھڑے ہوگئے۔ آپ نے