حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت صُہَیْب بن سِنان ؓکی ہجرت حضرت صُہَیب ؓ فرماتے ہیںکہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ مجھے تمہاری ہجرت کا مقام دکھایا گیا ہے۔ وہ مقام دو پتھریلے میدانوں کے درمیان ایک شوریلی زمین ہے۔ اور وہ مقام یا ہجر ہے یا یثرِب ہے۔ اورپھرحضور ﷺ مدینہ تشریف لے گئے اور آپ کے ساتھ حضرت ابو بکر ؓ بھی تھے۔ میرا ارادہ بھی آپ کے ساتھ جانے کا تھا، لیکن مجھے قریش کے چند جوانوں نے روک لیا۔ میں اس رات کھڑارہا بالکل نہیں بیٹھا ۔(وہ پہرا دے رہے تھے، مجھے کھڑا دیکھ کر) وہ کہنے لگے: اللہ تعالیٰ نے اسے پیٹ کی بیماری میں مبتلا کرکے تمہیں بے فکر کر دیا ہے (یہ اب کہیں جا نہیں سکتا ہے، لہٰذا اب اس کے پہرا دینے کی ضرورت نہیں)۔ حالاںکہ مجھے کوئی تکلیف نہیں تھی۔ چناںچہ وہ سب سوگئے، میں وہاں سے نکل پڑا۔ ابھی میں چلا ہی تھا کہ ان میں سے کچھ لوگ مجھ تک پہنچ گئے۔ یہ لوگ مجھے واپس لے جانا چاہتے تھے۔ میں نے ان سے کہا: میں تمہیں چند اُوقیہ سونا دے دیتا ہوں، تم میرا راستہ چھوڑ دواور اس وعدہ کو پورا کر دو۔ چناںچہ میں ان کے پیچھے چلتا ہوا مکہ پہنچا اور میں نے اُن سے کہا کہ دروازے کی دہلیز کے نیچے کھودو وہاں وہ سونا رکھا ہواہے، اور فلانی عورت کے پاس جاؤ اور اس سے (میرے)دو جوڑے لے لو۔ اور میں وہاں سے روانہ ہو کر قبا حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ ابھی آپ قبا سے منتقل نہیں ہوئے تھے۔ جب آپ نے مجھے دیکھا تو فرمایا: اے ابو یحییٰ! (تمہاری) تجارت میں بڑا نفع ہوا( کہ سونا اور کپڑے دے کر تم نے ہجرت کی سعادت حاصل کی)۔ میں نے عرض کیا: مجھ سے پہلے تو آپ کے پاس کوئی آیا نہیں، لہٰذا حضرت جبرائیل ؑ نے ہی آپ کو اس واقعہ کی خبر دی ہے ۔1 حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ حضرت صُہَیبؓ حضور ﷺ کی طرف ہجرت کے اِرادے سے چل پڑے، تو مشرکینِ قریش کی ایک جماعت نے اُن کا پیچھا کیا۔ (جب وہ اُن کے قریب پہنچ گئے تو) انھوں نے سواری سے اُتر کر اپنا تَرکش سنبھالا اور کہا: اے جماعت ِقریش! تمہیں معلوم ہے کہ میں تم میں سب سے زیادہ تیر اندازہوں۔ اللہ کی قسم! جب میں تم کو اپنے تَرکش کے تمام تیروں سے نشانہ بنا لوں گا پھر تم مجھ تک پہنچ سکوگے۔ پھر (جب تیر ختم ہوجائیں گے تو) جب تک میرے ہاتھ میں تلوار رہی میں تم پر تلوار سے حملے کرتا رہوںگا، اس کے بعد تم جو چاہے کر لینا۔ اور اگر تم کہو تو میں مکہ میں اپنے مال کا تم کو پتہ بتا دوں (وہ تم لے لو) اور تم میرا راستہ چھوڑ دو؟ انھوں نے کہا: ٹھیک ہے۔ چناںچہ اس پر اُن کی صلح ہوگئی۔ انھوں نے ان کو اپنے ما ل کا پتہ بتا دیا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے حضور ﷺ پر یہ آیت نازل فرمائی: