حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لوگ ہر طرف سے نکل آئے۔ بنو مالک کے اَوس بن عوف نامی آدمی نے اُن کو ایسا تیر مارا جو اُن کی شہ رگ میں لگا اور اس شہ رگ کا خون نہ رکا، تو غیلان بن سلمہ اور کنانہ بن عبدِیَالِیْل اور حکم بن عمرو اور بنو اَحلاف کے دیگر ممتاز سرداروں نے کھڑے ہوکر ہتھیار پہن لیے اور جمع ہوگئے اور یوں کہا: یا تو ہم سارے مرجائیں گے یا عروہ بن مسعود کے بدلہ میںبنو مالک کے دس سرداروں کو قتل کر دیں گے۔ حضرت عروہ بن مسعود نے جب یہ منظر دیکھا تو کہا: میری وجہ سے تم کسی کو قتل نہ کرو،میں نے اپنا خون اپنے قاتل کو اس لیے معاف کردیا تاکہ اس سے تمہاری صلح باقی رہے۔ یہ میرا قتل تو اللہ تعالیٰ کا مجھ پر خاص انعام ہے اور اس نے مجھے شہادت کا مرتبہ عطا فرمایا ہے۔ اور میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں، انھوں نے مجھے بتایا تھا کہ تم مجھے قتل کردوگے۔ پھر انھوں نے اپنے خاندان والوں کو بلا کر کہا: جب میں مرجاؤں تو مجھے اُن شہیدوں کے ساتھ دفن کرنا جو حضور ﷺ کے ساتھ تمہارے ہاں سے جانے سے پہلے شہید ہوئے۔ چناںچہ اُن کا انتقال ہوگیا اور اُن کے خاندان والوں نے ان کو ان ہی شہید صحابہ ؓ کے ساتھ دفن کیا۔ حضور ﷺ کو اُن کے قتل کی خبر پہنچی تو فرمایا کہ عروہ بھی…آگے پچھلی والی حدیث جیسا مضمون ہے۔1 قبیلہ ثقیف کے مسلمان ہونے کا قصہ صفحہ ۲۴۸ پر حضور ﷺ کے ان اخلاق واعمال کے قصوں میں گزرچکا ہے جن کی وجہ سے لوگوں کو ہدایت ملتی تھی۔حضرت طفیل بن عمرو دَوْسی ؓ کا اپنی قوم کو دعوت دینا محمد بن اِسحاق کہتے ہیںکہ حضور ﷺ اپنی قوم کی طرف سے سخت رویہ دیکھنے کے باوجود ان کی خیر خواہی کی پوری کوشش کرتے رہتے، اور دنیا اور آخرت کی جس مصیبت میںوہ گرفتار تھے اس سے نجات پانے کی ان کو دعوت دیتے تھے۔ جب اللہ تعالیٰ نے قریش سے حضور ﷺ کی پوری حفاظت فرما دی تو انھوں نے یہ رویہ اختیار کیا کہ لوگوں کو اور باہر سے آنے والے عربوں کو ڈرا کر حضور ﷺ سے ملنے سے روکتے۔ حضرت طفیل بن عمرو دَوْسی ؓ بیان کرتے ہیں کہ وہ مکہ گئے اور حضور ﷺ وہاں ہی تھے۔ حضرت طفیل بہت معزّز اور بڑے شاعر اور بڑے سمجھ دار تھے۔ قریش کے چند آدمی اُن کے پاس آئے اور اُن سے کہا: اے طفیل! آپ ہمارے شہر میں آئے ہیں، یہ آدمی جو ہمارے درمیان رہتا ہے اس نے ہمیںبڑی مشکل میں ڈال دیا ہے۔ ہماری جماعت میں پھوٹ ڈال دی ہے۔ اس کی بات تو جادو کی طرح اثر رکھتی ہے۔ یہ باپ بیٹے میں اور بھائی بھائی میں اور میاں بیوی میں جدائی پیدا کر دیتا ہے۔ ہمیں خطرہ ہے کہ جو پریشانیاں ہم پر آگئی ہیں کہیں وہ آپ پر اور آپ کی قوم پر نہ آجائیں، لہٰذا آپ نہ تو اس سے بات کریں اور نہ اس کی کوئی بات سنیں۔ حضرت طفیل کہتے ہیںکہ انھوں نے مجھ پر اتنا اِصرار کیا اور اتنا پیچھے پڑے کہ میں نے بھی طے کرلیا کہ میں نہ تو حضور ﷺ سے کوئی