حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اللہ کے راستہ میں نکل کر اِکٹھے مل کر رہنا حضرت ابو ثعلبہ خُشنی ؓ فرماتے ہیں کہ لوگ جب کسی منزل پر پڑائو ڈالا کرتے تھے تو بکھر جایا کرتے تھے اور گھاٹیوں اور وادیوں میں پھیل جایا کرتے تھے۔ تو حضور ﷺ نے فرمایا: تمہارا یہ گھاٹیوں اور وادیوں میں بکھر جانا شیطان کی طرف سے ہے ۔ اس فرمان کے بعد مسلمان جہاں بھی ٹھہرتے اِکٹھے ہوکر مل جل کر رہتے۔ 1 ’’بیہقی ‘‘کی روایت میں یہ بھی ہے (کہ اس کے بعد صحابہ اتنے قریب قریب رہنے لگے کہ) یوں کہا جانے لگا کہ اگر ان مسلمانوں پر ایک چادر ڈالی جائے تو وہ ان سب پر ہی آجائے۔ 2 حضرت معاذ جہنی ؓ فرماتے ہیں کہ میں حضور ﷺ کے ساتھ فلاں غزوہ میں گیا۔ (ایک جگہ ہم لوگوں نے پڑائو ڈالا، لوگ بکھر گئے جس سے) لوگوں کے لیے ٹھہرنے کی جگہ تنگ پڑ گئی اور راستے بند ہو گئے۔ اس پر حضور ﷺ نے ایک منا دی کو بھیجا جو لوگوں میں یہ اعلان کر دے کہ جس نے ٹھہر نے کی جگہ تنگ کی یا راستہ بند کیا اس کا کوئی جہاد نہیں یعنی اسے جہاد کا ثواب نہیں ملے گا۔ 3اللہ کے راستہ میں نکل کر پہرہ دینا حضرت سہل بن حنظلیّہؓ فرماتے ہیں کہ لوگ غزوۂ حنین کے دن حضور ﷺ کے ساتھ چلے اور خوب زیادہ چلے یہاں تک کہ دوپہر ہوگئی۔چناںچہ میں نے حضور ﷺ کے ساتھ ظہر کی نماز پڑھی تو ایک سوار نے حاضر ہو کر عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میں آپ لوگوں کے آگے چلا یہاں تک کہ فلاں پہاڑ پر چڑھ گیا۔ تو میں نے وہاں دیکھا کہ قبیلہ ہوازن اپنے والد کے پانی لانے والے اُونٹ اور اپنی عورتیں اور جانور اور بکریاں لے کر سارے کے سارے حنین میں اِکٹھے ہوچکے ہیں۔ حضور ﷺ نے مسکرا کر فرمایا: اِن شاء اللہ یہ سب کچھ کل مسلمانوں کا مالِ غنیمت بن جائے گا۔ پھر آپ نے فرمایا: آج رات ہمارا پہرہ کون دے گا؟ حضرت انس بن ابی مرثد غنوی ؓ نے فرمایا: یا رسول اللہ! میں (پہرہ دوں گا)۔ حضور ﷺ نے فرمایا: اچھا! سوار ہوجائو۔ چناںچہ وہ اپنے گھوڑے پر سوار ہو کر حضور ﷺ کی خدمت میں آئے۔ آپ نے ان سے فرمایا: سامنے اس گھاٹی کی طرف چلے جائو اور اس گھاٹی کی سب سے اونچی جگہ پہنچ جائو (وہاں پہرہ دینا اور خوب ہوشیار ہو کر رہنا) کہیں دشمن آج رات تمہیں دھوکہ دے کر تمہاری طرف سے نہ آجائے۔ جب صبح ہوئی تو حضور ﷺ اپنی نماز کی جگہ پر تشریف لے گئے اور دو رکعت نماز پڑھی۔ پھر آپ نے فرمایا: کیا تمہیں