حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت جعفر بن ابی طالب اور صحابۂ کرام ؓ کا پہلے حبشہ، پھرمدینہ ہجرت کرنا حضرت محمد بن حاطب ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں نے خواب میں ایک کھجوروں والی سرزمین دیکھی ہے، تم لوگ وہاں چلے جاؤ۔ چناںچہ حضرت حاطب اور حضرت جعفر ؓ سمندر کے راستے سے روانہ ہوئے۔ حضرت محمد فرماتے ہیں کہ میں اسی کشتی میں پیدا ہوا (جس میں یہ حضرات روانہ ہوئے تھے)۔ 2 حضرت عمیر بن اِسحاق فرماتے ہیں کہ حضرت جعفر ؓ نے (حضور ﷺ کی خدمت میں) عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ مجھے اجازت دیںکہ میں کسی ایسی سر زمین میں چلا جاؤں جہاں میںبے خوف و خطر اللہ کی عبادت کر سکوں۔ حضور ﷺ نے آپ کو اِجازت دے دی اور وہ نجاشی کے پاس چلے گئے۔پھر انھوں نے پوری حدیث ذکر کی جیسے کہ عنقریب آئے گی۔ 3 حضرت اُمّ سلمہ ؓ فرماتی ہیں کہ جب سر زمینِ مکہ (مسلمانوں پر) تنگ ہوگئی، اور رسول اللہ ﷺ کے صحابہ ؓکو طرح طرح ستایاگیا، اور اُن کو بڑی آزمایشوں میں ڈالا گیا، اور انھوں نے دیکھا کہ دین کی وجہ سے ان پر آزمایش اور مصیبتیں آرہی ہیں، اور یہ بھی دیکھ لیا کہ حضور ﷺ اُن کو ان آزمایشوں اور مصیبتوں سے بچا نہیں سکتے ہیں، اور خود حضور ﷺ اپنی قوم اور اپنے چچاکی وجہ سے حفاظت میں ہیں جس کی وجہ سے حضور ﷺ کو کوئی ناگوار بات پیش نہیں آتی ہے اور نہ آپ کو صحابہ والی تکلیفیں پہنچتی ہیں۔ تو حضور ﷺ نے اپنے صحابہ سے فرمایا کہ ملک ِحبشہ میں ایک ایسا بادشاہ ہے جس کے ہاں کسی پر ظلم نہیں ہوتاہے، لہٰذا تم اس کے ملک میں چلے جاؤ، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ تمہیں اس تنگی سے نجات دے اور جن مصیبتوں میں تم مبتلا ہو ان سے نکلنے کا راستہ بنادے۔ چناںچہ ہم لوگ جماعتیں بن بن کر حبشہ جانے لگے اور وہاں جاکر ہم اِکٹھے ہوگئے اور وہاں رہنے لگے۔ بڑا اچھا علاقہ تھا، وہاں کے لوگ بہترین پڑوسی تھے۔ ہم اطمینان سے اپنے دین پر چلنے لگے۔ وہاں ہمیں کسی قسم کے ظلم کا اندیشہ نہ تھا۔ جب قریش نے یہ دیکھا کہ ہمیں رہنے کو ایک علاقہ مل گیاہے جہاں ہم اَمن سے رہ رہے ہیں تو انھیں یہ بہت برا لگا اور انھیں ہم پر بڑا غصہ آیا۔ اور انھوں نے جمع ہوکر یہ فیصلہ کیا کہ وہ ہمارے بارے میں نجاشی کے پاس ایک وفد بھیجیں گے جو ہمیں نجاشی کے ملک سے نکال کر اُن کے پاس (مکہ) واپس لے آئے۔ چناںچہ انھوں نے عمرو بن عاص اور عبداللہ بن ابی ربیعہ کو بطور وفد بھیجنا طے کیا۔ اور نجاشی اور اس کے جرنیلوںکے لیے بہت سے تحفے جمع کیے اور ان میں سے ہر ایک کے لیے الگ الگ تحفہ تیار کیا۔ اور ان دونوں سے کہا کہ صحابہ کے بارے میں بات کرنے سے پہلے ہر جرنیل کو اس کا تحفہ دے دینا، پھر نجاشی کو اس کے تحفے دینا اورکوشش کرناکہ صحابہ سے نجاشی کی بات ہونے نہ پائے اور پہلے ہی وہ اُن کو تمہارے حوالے کردے۔ چناںچہ وہ دونوں حبشہ نجاشی کے ہاں گئے اور ہر