حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لیکن چوں کہ میں گھبرایا ہوا تھا اس وجہ سے اس کا کام تمام نہ کرسکا۔ اور اس نے شور مچایا تو میں کمرے سے باہر نکل کر تھوڑی دیر کھڑا رہا۔ پھر میں اندر اس کی طرف گیا اور میں نے کہا: اے ابو رافع! یہ شور کیسا تھا؟ اس نے کہا: تیری ماں کا ناس ہو! کمرے میں کوئی آدمی ہے جس نے مجھے ابھی تلوار ماری تھی۔ یہ سن کر میں نے اس کو زور سے تلوار ماری جس سے وہ زخمی تو ہوگیا لیکن مرا نہیں۔ میں نے تلوار کی نوک اس کے پیٹ پر رکھ کر اس زور سے اسے دبایا کہ اس کی کمر تک پہنچ گئی، تب میں سمجھا کہ میں نے اس کا کام تمام کردیا ہے۔ پھر میں ایک ایک دروازہ کھولتا ہوا واپس چلا یہاں تک کہ میں ابو رافع کی سیڑھی تک پہنچ گیا (اور میں سیڑھی سے نیچے اُترنے لگا۔ ایک جگہ پہنچ کر) میں سمجھا کہ سیڑھی ختم ہوگئی ہے اور میں زمین تک پہنچ گیا ہوں (اس خیال سے میں نے قدم آگے بڑھایا) تو میں چاندنی رات میں گر گیا اور میری پنڈلی ٹوٹ گئی جسے میں نے پگڑی سے باندھا اور میں چل دیا، یہاں تک کہ میں دروازے پر جا کر بیٹھ گیا۔ میں نے دل میں کہا: آج رات میں یہاں سے باہر نہیں جاؤں گا جب تک مجھے پتہ نہ چل جائے کہ میں نے اسے قتل کر دیا ہے یا نہیں؟ صبح جب مرغ بولا تو ایک آدمی نے قلعہ کی دیوار پر چڑھ کر یہ اِعلان کیا کہ اہلِ حجاز کا تاجر ابو رافع مر گیا ہے۔ پھر میں وہاں سے اپنے ساتھیوں کے پاس پہنچا اور میں نے ان سے کہا: جلدی چلو، اللہ نے ابو رافع کو قتل کردیا ہے۔(چناںچہ ہم وہاں سے مدینہ روانہ ہوئے) میں نے حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر سارا واقعہ سنایا۔ آپ نے فرمایا: اپنا پاؤں پھیلاؤ۔ میں نے پھیلا دیا۔ آپ نے اس پر اپنا دستِ مبارک پھیرا۔ دستِ مبارک پھیرتے ہی میرا پاؤں ایک دم ایسے ٹھیک ہوگیا جیسے اسے کچھ ہوا ہی نہ ہو۔ 1 ’’بخاری‘‘ کی ایک روایت میں یہ ہے کہ حضرت اُبی بن کعب ؓ فرماتے ہیں کہ یہ حضرات جب حضور ﷺ کی خدمت میں پہنچے تو اس وقت حضور ﷺ منبر پر تشریف فرما تھے۔ (ان کو دیکھ کر) آپ نے فرمایا: یہ چہرے کامیاب ہوگئے۔ ان حضرات نے کہا: یا رسول اللہ! آپ کا چہرہ بھی کامیاب ہوگیا۔ آپ نے فرمایا: کیا تم اسے قتل کر آئے ہو؟ ان حضرات نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: ذرا مجھے تلوار دو۔ آپ نے تلوار کو (لے کر اسے) سونتا اور آپ نے فرمایا: ہاں! اس تلوار کی دھار پر اس کے کھانے کا اثر ہے۔ 2ابنِ شیبہ یہودی کا قتل حضرت مُحیِّصَہؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس یہودی پر تم قابو پالو اسے قتل کردو۔ چناںچہ ابنِ شیبہ ایک یہودی تاجر تھا جس کا مسلمانوں سے میل جول تھا اور اس کے ان سے تجارتی تعلقات تھے۔ حضرت مُحیِّصَہ نے اس پر حملہ کر کے اسے قتل کر ڈالا۔ ان کے بڑے بھائی حضرت حُوَیِّصَہ اس وقت تک مسلمان نہیں ہوئے تھے۔ حضرت حُوَیِّصَہ ابنِ