حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کون ہو؟ میں نے کہا: ابو رَیحانہ۔ آپ نے میرے لیے بھی دعا فرمائی، لیکن میرے ساتھی سے کم۔ پھر آپ نے فرمایا: جو آنکھ اللہ کے راستہ میں پہرہ دے اس آنکھ پر آگ حرام کر دی گئی ہے۔1 اور اسی باب سے متعلق حضرت حذیفہ ؓ کی حدیث بھی ہے جو عنقریب آرہی ہے۔دعوت اِلی اللہ کی وجہ سے کپڑوں کی کمی برداشت کرنا حضرت خبّاب بن اَرتّ ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حمزہ ؓ کو اس حال میں دیکھا کہ ہمیں اُن کے کفن کے لیے ایک چادرکے علاوہ اورکوئی کپڑانہ ملا (اور وہ بھی اتنی چھوٹی تھی) کہ جب ہم اس سے اُن کے پاؤں ڈھکتے تو اُن کا سر کھل جاتا اور جب سرڈھکتے تو پاؤں کھل جاتے۔ آخر ہم نے چادر سے اُن کے سر کو ڈھک دیا اور اُن کے پیروں پر اِذخر گھاس ڈال دی۔2 حضرت شفاء بنتِ عبداللہ ؓ فرماتی ہیں کہ میں ایک مرتبہ حضور ﷺ کی خدمت میں کچھ مانگنے کے لیے آئی، تو آپ (دینے سے) معذرت کرنے لگے (کہ آپ کے پاس کچھ تھا ہی نہیں) اورمیں(تعلق کی وجہ سے) آپ سے کچھ ناراض ہونے لگی۔ اتنے میں نماز کا وقت آگیا۔میں وہاں سے نکل کر اپنی بیٹی کے پاس گئی جو شرحبیل بن حسنہ ؓ کے نکاح میں تھی۔ میں نے شرحبیل کو گھر میں پایا۔ میں نے کہا: نماز کا وقت ہوگیا ہے اور تم ابھی تک گھر میں ہو۔ اورمیں اسے ملامت کرنے لگی۔ اس نے کہا: اے خالہ جان! آپ مجھے ملامت نہ کریں۔ میرے پاس ایک ہی کپڑا تھا جسے حضور ﷺ عاریتاً لے گئے ہیں۔ تو میں نے کہا:میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں! میں آج آپ سے ناراض ہورہی تھی اور آپ کی یہ حالت ہے (کہ کپڑا بھی دوسرے سے مانگ کر پہنا ہوا ہے) اور مجھے معلوم نہیں۔ پھر حضرت شرحبیل نے کہا: وہ بھی ایک ایسی قمیض تھی جسے ہم نے پیوند لگا رکھا تھا۔1 حضرت ابنِ عمر ؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضور ﷺ بیٹھے ہوئے تھے اور آپ کے پاس حضرت ابو بکر صدیق ؓبھی تھے۔حضرت ابو بکر نے ایک چوغہ پہنا ہوا تھا جس کے گریبان میں اپنے سینہ پر (بٹن کے بجائے) کانٹے لگا رکھے تھے کہ اتنے میں حضرت جبرائیل ؑ تشریف لائے اور حضور ﷺکو اللہ کا سلام پہنچایا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! کیابات ہے کہ میں دیکھ رہا ہوں کہ حضرت ابوبکرنے چوغہ پہن رکھا ہے جس کے گریبان میں (بٹن کے بجائے) کانٹے لگا رکھے ہیں؟ آپ نے فرمایا: اے جبرائیل! ابو بکرنے اپنا سارا مال فتحِ مکہ سے پہلے ہی مجھ پر (یعنی میرے دین پر ) خرچ کردیا (اب ان کے پاس اتنا بھی نہیں بچا کہ وہ بٹن لگاسکیں)۔ حضرت جبرائیل ؑ نے کہا: آپ ابو بکر کو اللہ کاسلام پہنچا دیں اور ان سے فرمائیں کہ تمہارا ربّ تم سے پوچھ رہا ہے کہ تم اپنے اس فقر میں مجھ سے راضی ہویا ناراض؟ حضور ﷺ نے حضرت ابو بکرکی طرف متوجہ ہوکر فرمایا: اے ابوبکر! یہ جبرائیل ؑ ہیں جو تمہیں اللہ کا سلام کہہ رہے ہیں، اور اللہ تعالیٰ پوچھ رہے