حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اورآپ کو نہ کسی دور کے ظالم سے کسی چیزکو ظلماًلے لینے کا خطرہ رہا اور نہ لوگوں سے بغاوت کا خطرہ۔ بَذَلْنَا لَہُ الْأَمْوَالَ مِنْ جُلِّ مَالِنَا وَأَنْفُسَنَا عِنْدَ الْوَغٰی وَالتَّـاسِیَا توہم نے (دشمنوں سے) لڑائی کے وقت اور(مہاجر مسلمانوں کی) غم خواری کے وقت اپنی جان ومال کا بڑا حصہ خرچ کر دیا۔ نُعَادِيْ الَّذِيْ عَادٰی مِنَ النَّاسِ کُلِّھِمْ بِحَقٍّ وَّإِنْ کَانَ الْحَبِیْبَ الْمُوَاتِیَا اور حضور ﷺ تمام لوگوں میں سے جس سے دشمنی رکھیںگے ہم بھی اس سے پکی دشمنی رکھیں گے، چاہے وہ آدمی ہمارا محبوب اورموافق کیوں نہ ہو۔ وَنَعْلَمُ أَنَّ اللّٰہَ لَا شَيْئَ غَیْرُہٗ وَأَنَّ کِتابَ اللّٰہِ أَصْبَحَ ھَادِیًا اور ہمیں یقین ہے کہ اللہ کے علاوہ کوئی چیز (معبود) نہیں ہے، اور اللہ کی کتاب ہی ہمیں صحیح راستہ دکھانے والی ہے۔1حضراتِ مہاجرین اور اَنصار ؓ کا آپس میں بھائی چارہ حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ حضرت عبد الرحمن بن عوف ؓ جب مدینہ آئے تو حضور ﷺ نے ان میں اور حضرت سعدبن ربیع ؓ میں بھائی چارہ کرا دیا۔ حضرت سعد نے حضرت عبد الرحمن سے کہا: اے میرے بھائی! میں مدینہ میں سب سے زیادہ مال والا ہوں۔ تم دیکھ کر (اپنی پسندکا) میراآدھا مال لے لو، اورمیری دوبیویاں ہیں تم دیکھ لو اُن میںسے جونسی تمہیں پسندآئے میں اسے طلاق دے دوںگا (تم اس سے شادی کرلینا)۔ توحضرت عبد الرحمن نے کہا: تمہارے گھروالوں میں اور تمہارے مال میں اللہ برکت عطا فرمائے! مجھے تو بازار کا راستہ بتا دو۔ چناںچہ انھوں نے بازار کا راستہ بتا دیا۔ حضرت عبد الرحمن بازار میں جا کر خرید وفروخت شروع کر دی جس میں اُن کو نفع ہوا۔ چناںچہ وہ کچھ پنیراورگھی لے کر آئے۔ کچھ عرصہ وہ یوں ہی تجارت کرتے رہے۔ اس کے بعد ایک دن آئے تو ان (کے کپڑوں) پر زعفران لگا ہواتھا۔ حضور ﷺ نے فرمایا: کیا بات ہے؟ انھوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے ایک عورت سے شادی کی ہے۔ (اس زمانے میں شادی کے موقع پر زعفران لگانے کا دستور تھا) آپ نے فرمایا: تم نے اس کو کتنا مہر دیا ہے؟ انھوں نے کہا: ایک گٹھلی کے برابر سونا۔ حضور ﷺ نے فرمایا: ولیمہ کرو چاہے ایک ہی بکری ہو۔ حضرت عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ (میری تجارت