حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
خلیفۂ رسول اللہ ﷺ کی طرف سے یمن کے اُن تمام مؤمنوں اور مسلمانوں کے نام خط ہے جن کے سامنے میرا یہ خط پڑھا جائے۔ سلامٌ علیکم! میں تمہارے سامنے اس اللہ کی تعریف کرتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔ اَما بعد! اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں پر جہاد کو فرض فرمایا اور انھیں ہر حال میں نکلنے کا حکم دیا چاہے ہلکے ہوں یا بھاری۔ اور اللہ کے راستے میں مال وجان لے کر جہاد کرنے کا حکم دیا۔ جہاد ایک زبرد ست فریضۂ خداوندی ہے جس کا ثواب اللہ کے ہاں بہت بڑا ملتا ہے۔ ہم نے مسلمانوں سے کہا کہ وہ ملکِ شام میں جا کر رومیوں سے جہاد کریں، اس کے لیے وہ جلدی سے تیار ہوگئے۔ اور اس میں اُن کی نیت بڑی عمدہ ہے (کہ وہ اللہ کو راضی کر نے کے لیے جا رہے ہیں)۔ اور (اس سفرِ جہاد میں جا کر) اللہ سے ثواب لینے کی اُن کی نیت بہت بڑی ہے۔ تو اے اللہ کے بندو! جیسے یہاں کے مسلمانوں نے جلدی سے تیاری کر لی تم بھی (اس سفرِ جہاد کی) تیاری جلدی سے کر لو۔ لیکن اس سفرمیں آپ لوگوں کی نیت ٹھیک ہونی چاہیے۔ تمہیں دو خوبیوں میں سے ایک خوبی تو ضرور ملے گی: یا تو شہادت یا تو فتح اور مالِ غنیمت، کیوںکہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے اس بات پر راضی نہیں ہیں کہ وہ صرف باتیں کریں اور عمل نہ کریں۔ اللہ کے دشمنوں سے جہاد کیا جاتا رہے گا یہاں تک کہ وہ دینِ حق کو اختیار کرلیں اور کتابُ اللہ کے فیصلہ کو مان لیں۔ اللہ تعالیٰ تمہارے دین کی حفاظت فرمائے اور تمہارے دلوں کو ہدایت عطا فرمائے اور تمہارے اعمال کو پاکیزہ فرمائے اور جم کر مقابلہ کرنے والے مہاجرین کا ثواب تمہیں عطا فرمائے۔ اور حضرت ابوبکر ؓ نے حضرت انس بن مالک ؓکو یہ خط دے کر (یمن) بھیجا۔ 1 حضرت عبدالرحمن بن جُبَیرکہتے ہیں کہ جب حضرت ابو بکر ؓ حبشہ والوں کی جماعت بھیجنے لگے تو اُن میں کھڑے ہوکر اُن کے سامنے اللہ کی حمد وثنا بیان کی اور پھر انھیں شام جانے کا حکم دیا، اور اُن کو خوش خبری دی کہ اللہ تعالیٰ ملکِ شام فتح کر کے انھیں دیں گے اور وہ وہاں مسجدیں بنائیں گے۔ اور یہ بات سامنے نہ آئے کہ تم وہاں کھیل کود کے لیے گئے ہو۔ شام میں نعمتوں کی کثرت ہے تمہیں وہاں کھانے کو خوب ملے گا، لہٰذا تکبر سے بچ کر رہنا (کیوںکہ کھانے اور مال کی کثرت سے انسان میں اَکڑ پیدا ہو جاتی ہے)۔ ربّ ِکعبہ کی قسم! تم میں ضرور تکبر پیدا ہوگا اور تم ضرور اِتراؤ گے۔ غور سے سنو! میں تمہیں دس باتوں کا حکم دیتا ہوں: کسی بوڑھے کو ہر گز قتل نہ کرنا۔ آگے اور حدیث ذکر کی۔ 1حضرت عمر بن خطّاب ؓ کا جہاد اور نفر فی سبیل اللہ کے لیے تر غیب دینا اور اس بارے میں اُن کا صحابہ ؓ سے مشورہ فرمانا حضرت قاسم بن محمد فرماتے ہیں کہ حضرت مثنیٰ بن حارثہ ؓ نے لوگوں سے مخاطب ہو کر فرمایا: اے لوگو! فارس کی طرف جانے کو تم لوگ مشکل اور بھاری کام نہ سمجھو۔ ہم نے فارس کی سر سبز اور شاداب زمین پر قبضہ کرلیا ہے۔ اور عراق کے دو