حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
صفحہ ۴۳۲ پر سخت سردی برداشت کرنے کے باب میں حضرت ابو رَیحانہ ؓ کی حدیث گزر چکی ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا: آج رات ہمارا پہرہ کون دے گا؟ میں اس کے لیے ایسی دعا کروں گا جو اس کے حق میں ضرور قبول ہوگی۔ ایک اَنصاری نے کھڑے ہو کر کہا: یا رسول اللہ! میں (پہرہ دوں گا )۔ آپ نے فرمایا: تم کون ہو؟ اس نے کہا: فلاں۔ آپ نے فرمایا: قریب آجائو۔ چناںچہ وہ اَنصاری قریب آئے۔ حضور ﷺ نے اس کے کپڑے کا ایک کنارہ پکڑ کر دعا کرنی شروع کی۔ جب میں نے (وہ دعا) سنی تو میں نے کہا: میں بھی تیار ہوں۔ آپ نے فرمایا: تم کون ہو؟ میں نے کہا: ابو رَیحانہ۔ آپ نے میرے لیے بھی دعا فرمائی لیکن میرے ساتھی سے کم۔ پھر آپ نے فرمایا: جو آنکھ اللہ کے راستہ میں پہرہ دے اس آنکھ پر آگ حرام کر دی گئی ہے۔ 1 اوراللہ کے راستہ میں نکل کر نماز پڑھنے کے باب میں حضرت جابر ؓ کی حدیث گزر چکی ہے۔ اس میں یہ ہے کہ آپ نے فرمایا: آج رات ہمارا پہرہ کون دے گا؟ ایک مہاجری اور ایک اَنصاری نے اپنے آپ کو پہرے کے لیے پیش کیا اور انھوں نے کہا: یا رسول اللہ! ہم (پہرہ دیں گے)۔ آپ نے فرمایا کہ تم دونوں اس وادی کی گھاٹی کے سِرے پر چلے جائو۔ یہ دونوں، حضرت عمار بن یاسر اور حضرت عباد بن بشر ؓ تھے۔ اس کے بعد آگے حدیث ذکر کی ہے ۔2جہاد کے لیے اللہ کے راستہ میں نکل کر بیماریا ں برداشت کرنا حضرت ابو سعید ؓ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ نے فرمایا: جب بھی مسلمان کے جسم کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اس کے بدلہ میں اللہ تعالیٰ گناہوں کو معاف فرما دیتے ہیں۔ (یہ فضیلت سن کر) حضرت اُبی بن کعب ؓ نے یہ دعا مانگی: اے اللہ! میں تجھ سے یہ سوال کرتا ہوں کہ تو اُبی بن کعب کے جسم پر ایسا بخار چڑھا دے جو تیری ملاقات کے وقت تک یعنی موت تک چڑھا رہے (یعنی ساری زندگی بخار چڑھا رہے)، لیکن بخار اتنا کم ہو کہ ان کو نماز، روزے، حج، عمرہ اور تیرے راستہ میں جہادسے نہ روکے۔ چناںچہ اُن کو اسی وقت بخار چڑھ گیا جو مرتے دم تک چڑھا رہا اُتر ا نہیں، اور وہ اس بخار کی حالت میں ہی نماز با جماعت پڑھا کرتے تھے، روزے رکھا کرتے تھے، اور حج اور عمرے کیاکرتے تھے اور سفرِ غزوہ میں جایا کرتے تھے ۔ 3 حضرت ابو سعید ؓ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے کہا: یا رسول اللہ! آپ یہ بتائیں کہ یہ بیماریا ں جو ہمارے اوپر آتی ہیں ہمیں اُن کے بدلے میں کیا ملے گا؟ آپ نے فرمایا: یہ بیماریاں گناہوں کو مٹانے والی ہیں۔ اس پر حضرت اُبی نے حضور ﷺ سے پوچھا: اگرچہ وہ بیماری بہت تھوڑی ہو؟ آپ نے فرمایا: ہاں! اگرچہ وہ کانٹا (لگنا) ہی ہو، یا اس سے بھی کم درجہ کی تکلیف ہو۔ چناںچہ حضرت اُبی نے اپنے لیے یہ دعا مانگی کہ اُن کو ایسا بخار چڑھے جو اُن کو موت تک نہ چھوڑے (ہمیشہ چڑھا ہی رہے)، لیکن اُن کو حج اور عمرہ اور جہاد فی سبیل اللہ اور نماز با جماعت سے بھی نہ روکے۔ (اُن کی یہ دعا قبول ہوئی اور)