حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور حضور ﷺ کے زمانہ میں ہمارا لباس دیہاتیوں والی اُونی چادر تھا۔ 2حضرت اَسماء بنتِ ابی بکر صدّیق ؓ کی بھوک حضرت اسماء بنتِ ابی بکر ؓ فرماتی ہیں کہ حضور ﷺ نے بنو نَضِیر کے علاقہ میں حضرت ابوسلمہ اور حضرت زُبیر ؓ کو ایک زمین بطور جاگیر دی۔ ایک مرتبہ میں اس زمین میں تھی اور (میرے خاوند) حضرت زُبیر حضور ﷺ کے ساتھ سفر میں گئے ہوئے تھے اور ہمارا پڑوسی ایک یہودی تھا۔ اس نے ایک بکری ذبح کی جس کا گوشت پکایا گیا اور اس کی خوشبو مجھے آنے لگی۔ (اس کی خوشبو سونگھنے سے) میرے دل میں (گوشت کھانے کی) ایسی زبردست خواہش پیدا ہوئی کہ اس سے پہلے ایسی خواہش کبھی پیدا نہیں ہوئی تھی اور میں اپنی بیٹی خدیجہ کے ساتھ اُمید سے تھی۔ مجھ سے صبر نہ ہوسکا اور میں اس یہودی کی بیوی کے پاس آگ لینے اس خیال سے گئی کہ وہ مجھ کو کچھ گوشت کھلا دے گی، حالاں کہ مجھے آگ کی کوئی ضرورت نہ تھی۔ جب میں نے وہاں جاکر خوشبو سونگھی اور اپنی آنکھوں سے گوشت دیکھ لیا تو گوشت کی خواہش اور بڑھ گئی تو جو آگ میں اس سے لے کر اپنے گھر آئی تھی اسے بجھادیا اورپھر دوبارہ میں اس کے گھر آگ لینے گئی اور پھر تیسری مرتبہ گئی ۔(وہ یہودی عورت ہر مرتبہ مجھے آگ دے دیتی اور گوشت نہ دیتی) چناںچہ میں بیٹھ کر رونے لگی اور اللہ سے دعا کرنے لگی کہ اتنے میں اس کا خاوندآگیا اور اس نے پوچھا :کیا تمہارے پاس کوئی آیا تھا ؟ اس کی بیوی نے کہا: ہاں! یہ عربی عورت آگ لینے آئی تھی ۔ تو اس یہودی نے کہا: جب تک تم اس گوشت میں سے کچھ اس عربی عورت کے پاس بھیج نہیں دوگی اس وقت تک میں اس گوشت میں سے کچھ نہیں کھاؤں گا۔ چناںچہ ا س نے چُلّو بھر گوشت کا سالن بھیجا تو اس وقت رُوئے زمین پر اس سے زیادہ پسندیدہ کھانا میرے لیے اور کوئی نہیں تھا۔ 1نبی کریم ﷺ کے عام صحابۂ کرام ؓ کی بھوک نبی کریم ﷺ کے صحابی حضرت ابو جہاد ؓ سے ان کے بیٹے نے کہا: اے ابا جان! آپ لوگوں نے حضورﷺ کو دیکھا اور اُن کی صحبت میں رہے۔ اللہ کی قسم! اگر میں حضور ﷺ کو دیکھ لیتا تو میں یہ کرتا اور وہ کرتا۔ تو ان سے ان کے والد حضرت ابو جہاد نے کہا: اللہ سے ڈرو اور سیدھے سیدھے چلتے رہو۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے! ہم لوگوں نے غزوۂ خندق کی رات اپنا یہ حال دیکھا کہ آپ یہ فرما رہے تھے کہ جو جاکر ان (دشمنوں) کی خبر لے کر ہمارے پاس آئے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے میرا ساتھی بنا دیں گے۔ چوں کہ مسلمانوں کو بھوک بہت زیادہ لگی ہوئی تھی اور سردی بہت زیادہ پڑ رہی تھی اس وجہ سے اس کام کے لیے کوئی بھی نہ کھڑا ہوا، یہاں تک کہ حضور ﷺ نے تیسری مرتبہ میرانام لے کر پکارا: اے حذیفہ !آگے سردی برداشت کرنے کے باب میں حضرت حذیفہ کی لمبی حدیث