حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے الگ چپ چاپ بیٹھے رہیں بلکہ معاشرت اور طرز ِکلام میں حاضرین ِمجلس کے شریک ِحال رہتے۔ اجنبی مسافر آدمی کی سخت گفتگو اور بدتمیزی کے سوال پر صبر فرماتے (چوں کہ اجنبی مسافر لوگ ہر قسم کے سوالات کرلیتے تھے اس وجہ سے)۔ بعض صحابہ ؓ ایسے اجنبی مسافروں کو آپ کی مجلس میں لے آتے تھے (تاکہ اُن کے ہر قسم کے سوالات سے خود بھی منتفع ہوں اور ایسی باتیں جن کو ادب کی وجہ سے یہ حضرات نہیں پوچھ سکتے تھے وہ بھی معلوم ہوجائیں)۔ آپ یہ بھی تاکید فرماتے رہتے تھے کہ جب تم کسی حاجت مند کو دیکھو تو اس کی اِمداد کیا کرو۔ اگر آپ کی کوئی تعریف کرتا تو آپ اس کو گوارا نہ فرماتے، البتہ اگر آپ کے کسی احسان کے بدلہ میں بطور شکریہ کے کوئی آپ کی تعریف کرتا تو آپ سکوت فرماتے کہ احسان کا شکر اس پر ضروری تھا، اس لیے گویا وہ اپنا فرضِ منصبی ادا کررہا ہے ۔ کسی کی بات کاٹتے نہیں تھے، البتہ اگر کوئی حد سے تجاوز کرنے لگتا تو اس کو روک دیتے تھے یا مجلس سے کھڑے ہوجاتے تھے تاکہ وہ خود رُک جائے۔ حضرت حسین ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے والد ِمحترم سے حضورﷺ کی خاموشی کی کیفیت کے بارے میں پوچھا، تو انھوں نے فرمایا کہ آپ چار موقعوں پر خاموشی اختیار فرماتے تھے: برداشت کرنااور بیدار مغز ہونااور اندازہ لگانااور غور و فکر کرنا۔ آپ دو باتوں کا اندازہ لگایا کرتے تھے کہ کس طرح سے تمام لوگوں کے ساتھ دیکھنے میں اور بات سننے میں برابری کا معاملہ ہو۔ آپ باقی رہنے والی آخرت اور فنا ہونے والی دنیا کے بارے میں غور و فکر فرمایا کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو حِلم و صبر دونوں صفتوں سے نوازا تھا، چناں چہ آپ کو کسی چیز کی وجہ سے اتنا غصہ نہیں آتا تھا کہ آپے سے باہر ہوجائیں۔ 1 اللہ تعالیٰ نے آپ کو چار چیزوں کے بارے میں بیدار مغزی عطا فرمائی تھی: ایک بھلی بات کو اختیار کرنا، دوسرے اُن اُمور کا اہتمام کرنا جن سے اُمت کا دنیا و آخرت میں فائدہ ہو (اس روایت میں چار چیزوں میں سے صرف دو کا ذکر ہے)،اور’’ کنز العمال‘‘ کی روایت کے آخر میں یہ مضمون بھی ہے: اللہ تعالیٰ نے آپ کو چار چیزوں کے بارے میں بیدار مغزی عطا فرمائی تھی: ایک نیک بات کو اختیار کرنا تاکہ اس نیک بات میں لوگ آپ کی اِقتدا کریں، دوسرے بُری بات کو چھوڑنا تاکہ لوگ بھی اس سے رُک جائیں، تیسرے اپنی اُمت کی بھلائی والے کاموں کے بارے میں خوب سوچ بچار کرنا، چوتھے اُمت کے لیے اُن اُمور کا اہتمام کرنا جس سے اُن کی دنیا و آخرت کا فائدہ ہو۔2صحابۂ کرام ؓ کی صفات کے بارے میں