حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
صحابۂ کرام ؓ کا اَفراد کو اِنفرادی طور پر دعوت دینا حضرت ابو بکر صدیقؓ کا اِنفرادی دعوت دینا ابنِ اسحاق نے بیان کیا ہے کہ جب حضرت ابو بکر ؓ اِسلام لائے اور انھوں نے اپنے اِسلام کا اظہار کیا تو وہ اللہ عزّوجل کی طرف دعوت دینے لگ گئے۔ حضرت ابوبکر ؓ سے اُن کی قوم کو بڑی اُلفت اور محبت تھی۔ وہ نرم مزاج تھے اور قریش کے نسب نامے کو اور اُن کے اچھے برے حالات کو سب سے زیادہ جاننے والے تھے۔ بڑے با اخلاق اور بھلے اور نیک تاجر تھے۔ اُن کی قوم کے لوگ ان کے پاس آیا کرتے تھے۔ آپ کی وسیع معلومات اور کاروباری تجربے اور حسنِ سلوک جیسے بہت سے اُمور کی وجہ سے وہ لوگ آپ سے اُلفت رکھتے تھے۔ جو لوگ آپ کے پاس آیا کرتے اور آپ کی مجلس میں بیٹھا کرتے اور آپ کو اُن پر اعتماد تھا، انھیں آپ اللہ کی طرف اور اِسلام کی طرف دعوت دینے لگے۔ چناں چہ میری معلومات کے مطابق حضرت زُبیر بن عوّام اور حضرت عثمان بن عفّان اور حضرت طلحہ بن عبیداللہ اور حضرت سعد بن ابی وقاص اور حضرت عبدالرحمن بن عوف ؓ ان ہی کے ہاتھوں مسلمان ہوئے۔ حضرت ابو بکر کے ساتھ یہ سب لوگ حضور ﷺ کی خدمت میں گئے۔ آپ نے اُن کے سامنے اِسلام پیش فرمایا اور انھیں قرآن پڑھ کر سنایا اور انھیں اِسلام کے حقوق بتائے۔ وہ سب ایمان لے آئے ۔ اِسلام میں سبقت کرنے والے ان آٹھ آدمیوں نے حضورِ اکرمﷺ کی تصدیق کی اور جو کچھ اللہ تعالیٰ کے پاس سے آیااس پر ایمان لائے۔1حضرت عمر بن خطّاب ؓ کا اِنفرادی دعوت دینا اَسبق کہتے ہیں کہ میں حضرت عمر بن الخطّاب ؓ کا غلام تھا اور میںعیسائی تھا۔ آپ میرے سامنے اِسلام کو پیش کرتے رہتے تھے اور فرماتے تھے کہ اگر تو مسلمان ہوجائے گا تو میں اپنی امانت کے سنبھالنے میں تجھ سے مدد لے سکوں گا، کیوں کہ