حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بسم اللہ الرحمن الرحیم یہ اللہ عزیز کی جانب سے ان کے رسول کی زبانی خط ہے جو رسول سچے حق کو اور حق بتانے والی کتاب کو لے کر آئے۔ یہ خط عمرو بن مُرّہ کے ہاتھ جُہَیْنہ بن زید قبیلہ کے نام بھیجا جارہا ہے۔ سارا نشیبی اور ہموار علاقہ اور وادیوں کا نیچے اور اوپر کا علاقہ سب تمہارا ہے۔ جہاں چاہو اپنے جانور چراؤ اور اس کا پانی استعمال کرو، شرط یہ ہے کہ (مالِ غنیمت کا) پانچواں حصہ دیتے رہو اور پانچ نمازیں پڑھتے رہو۔ بھیڑ بکریوں کے دو ریوڑاگر یکجا کردیے جائیں (اور اُن کی تعداد ایک سوبیس سے زائد اور دو سو سے کم ہو) تو زکوٰۃ میں دو بکریاں دی جائیں گی۔ اور اگر الگ الگ ریوڑ ہو (اور ہر ریوڑ میں چالیس یا اس سے زیادہ بکریاں ہوں) تو ہر ایک میں سے ایک ایک بکری دی جائے گی۔ زراعت کے کام آنے والے اور پانی نکالنے والے جانوروںپر زکوٰۃ نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ اور تمام حاضر مسلمان ہمارے اس معاہدہ پر گواہ ہیں۔ بقلم قیس بن شَمّاس۔1حضرت عروہ بن مسعود ؓ کا قبیلہ ثقیف کو دعوت دینا حضرت عروہ بن زُبیر ؓ کہتے ہیں: جب لوگوں نے ۹ ہجری میں حج کی تیاری شروع کی تو حضرت عروہ بن مسعود ؓ حضور ﷺ کی خدمت میں مسلمان ہو کر حاضر ہوئے اور حضور ﷺ سے اس بات کی اجازت چاہی کہ اپنی قوم کے پاس واپس چلے جائیں۔ حضور ﷺ نے فرمایا: مجھے ڈر ہے کہ وہ تمہیں کہیں قتل نہ کردیں۔ انھوں نے کہا: (وہ میرا اتنا اِحترام کرتے ہیں کہ) اگر وہ میرے پاس آئیں اور میں سو رہا ہوں تو وہ مجھے جگاتے نہیں ہیں۔ چناںچہ حضور ﷺ نے اُن کو اجازت دے دی۔ وہ مسلمان ہوکر اپنی قوم کے پاس واپس عشاء کے وقت پہنچے۔ سارا قبیلہ انھیں سلام کرنے آیا۔ انھوں نے ان سب کو اِسلام کی دعوت دی۔ قوم نے اُن پر طرح طرح کے اِلزام تراشے اور انھیں غصہ دلایا اور انھیں بہت سی ناگوار باتیں سنائیں پھر انھیں شہید کرڈالا۔ چناںچہ حضور ﷺ نے (یہ خبر سن کر ) فرما یا: عروہ بھی ان (حبیب نجار) جیسے ہیں جن کا تذکرہ سورۂ یٰس میں ہیکہ انھوں نے اپنی قوم کو اللہ کی طرف دعوت دی انھوں نے ان کو شہید کردیا ۔ 1 بہت سے اہلِ علم اس قصہ کو تفصیل سے ذکر کرتے ہیں اور اس میں یہ ہے کہ حضرت عروہ ؓ عشاء کے وقت طائف پہنچے اور اپنے گھر میں داخل ہوئے۔ قبیلہ ثقیف نے آکر اُن کو جاہلیت کے طریقہ پر سلام کیا۔ انھوں نے لوگوں کو اس سلام سے روکا اور ان سے کہا: تم جنت والوں کے طریقہ پر سلام کرو اور اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ کہو۔ قوم نے اُن کو طرح طرح سے ستایا اور اُن کو بے عزت کیا لیکن یہ برداشت کرتے رہے ۔ قوم کے لوگ ان کے پاس سے جاکر ان کے بارے میں مشورہ کرتے رہے یہاں تک کہ صبح صادق ہوگئی۔ حضرت عروہ ؓ نے بالاخانہ پر چڑھ کر فجر کی اذان دی۔ قبیلہ ثقیف کے