حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لے آئو کہیں اللہ تعالیٰ تم پر بدر جیسا دن نہ لے آئے۔ مالک بن صیف (یہودی) نے کہا: قریش کی ایک لڑائی سے ناواقف جماعت کو شکست دے کر کیا تم دھوکہ میں پڑگئے ہو؟ اگر ہم نے تمہارے خلاف اپنی ساری طاقت لگانے کا پختہ ارادہ کرلیا تو تمہارے اندر ہم سے لڑنے کی کچھ طاقت نہیں رہے گی۔ حضرت عبادہ بن صامت ؓ نے عرض کیا: یارسول اللہ! میرے کچھ یہودی دوست ایسے ہیں جو بڑے طاقت ور اور بہت زیادہ ہتھیار والے اور بڑی شان و شوکت والے ہیں، (لیکن اس کے باوجود) میں یہودیوں کی دوستی چھوڑ کر اللہ اور اس کے رسول کی دوستی اختیار کرتا ہوں۔ اب اللہ اور اس کے رسول کے سوا میرا کوئی دوست نہیں ہے۔ اس پر عبداللہ بن اُبی (بن سلول منافق ) نے کہا: میں تو یہودیوں کی دوستی نہیں چھوڑ سکتا، مجھے تو اُن کی ضرورت ہے۔ حضور ﷺ نے (عبداللہ بن اُبی) کو فرمایا: اے ابو الْحُباَب! (یہ عبداللہ بن اُبی کی کنیت ہے) تم نے عبادہ بن صامت کی ضد میں آکر یہودیوں کی دوستی اختیارکی ہے وہ تمہیں مبارک ہو، عبادہ کو اس کی ضرورت نہیں ہے۔ عبداللہ بن اُبی نے کہا: مجھے یہ صورتِ حال منظور ہے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: { یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تَتَّخِذُوا الْیَہُوْدَ وَالنَّصٰرٰی اَوْلِیَآئَ} سے لے کر {وَاللّٰہُ یَعْصِمُکَ مِنَ النَّاسِ} تک۔ 2 ’’اے ایمان والوں!مت بناؤ یہود اور نصاریٰ کو دوست‘‘ سے لے کر ’’اللہ تجھ کو بچالے گا اور لوگوں سے‘‘ تک۔ 3 حضرت عبادہ بن صامت ؓ فرماتے ہیں کہ جب بنو قَیْنُقاع نے حضور ﷺ سے لڑائی شروع کی تو عبداللہ بن اُبی منافق نے اُن کا ساتھ دیا اور اُن کی حمایت میںکھڑا ہوگیا۔ بنو عوف کے حضرت عبادہ بن صامت بھی عبداللہ بن اُبی کی طرح بنو قَیْنُقاع کے حلیف تھے۔ انھوں نے حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر بنو قَیْنُقاع کی دوستی اور معاہدہ کو چھوڑ کر اللہ اور اس کے رسول کی دوستی اختیار کرنے کا اِظہار کیا اور عرض کیا: یارسول اللہ! میں اللہ اور اس کے رسول اور مسلمانوں کو دوست بناتا ہوں اور ان کفار کے معاہدے اور دوستی سے براء ت کا اِظہار کرتا ہوں۔ چناںچہ حضرت عبادہ ؓ اور عبداللہ بن اُبی کے بارے میں سورۂ مائدہ کی یہ آیتیں نازل ہوئیں: {یٰٓاََیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تَتَّخِذُوا الْیَہُوْدَ وَالنَّصٰرٰی اَوْلِیَآئَط بَعْضُہُمْ اَوْلِیَآئُ بَعْضٍ} سے لے کر {وَمَنْ یَّتَوَلَّ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا فَاِنَّ حِزْبَ اللّٰہِ ہُمُ الْغٰلِبُوْنَO}تک ۔1 ’’اے ایمان والو! مت بنائو یہود اور نصاریٰ کو دوست، وہ آپس میں دوست ہیں ایک دوسرے کے‘‘ سے لے کر ’’ اور جوکوئی دوست رکھے اللہ کو اور اس کے رسول کو اور ایمان والوں کو تو اللہ کی جماعت وہی سب پر غالب ہے‘‘ تک۔2بنو نضیر کا واقعہ حضور ﷺ کے ایک صحابی فرماتے ہیں کہ جنگِ بدر سے پہلے کفارِ قریش نے عبداللہ بن اُبی وغیرہ بتوں کو پوجنے والوں کے