حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نے فرمایا: کیا تم کوئی بھلی بات لینا چاہتے ہو؟ اس نے کہا: وہ بھلی بات کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: تم کلمۂ شہادت أَشْہَدُ أَنْ لاَّ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ پڑھ لو۔ اس نے کہا: جو بات آپ کہہ رہے ہیں کیا اس پر کوئی گواہ ہے؟ آپ نے فرمایا: یہ درخت گواہ ہے۔ چناں چہ حضورﷺ نے اس درخت کو بلایا اور وہ درخت وادی کے کنارے پر تھا، وہ درخت زمین کو پھاڑتا ہوا آپ کے سامنے آکر کھڑا ہوگیا۔ آپ نے اس سے تین مرتبہ گواہی طلب فرمائی اس نے تین مرتبہ گواہی دی کہ حضورﷺ جیسے فرمارہے ہیں بات ویسے ہی ہے۔ پھر وہ درخت اپنی جگہ واپس چلاگیا۔ وہ دیہاتی اپنی قوم کے پاس واپس چلاگیا اور جاتے ہوئے اس نے حضورﷺ سے یہ عرض کیا کہ اگر میری قوم والوں نے میری بات مان لی تو میں ان سب کو آپ کے پاس لے آؤں گا، ورنہ میں خود آپ کے پاس واپس آجاؤں گا اور آپ کے ساتھ رہا کروں گا۔ 2 حضرت عاصم اسلمیؓ فرماتے ہیں کہ جب حضورﷺ نے مکہ سے مدینہ کو ہجرت فرمائی اور آپ غَمِیْم کے مقام پر پہنچے تو حضرت بُریدہ بن حُصَیبؓ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آپ نے ان کو اسلام کی دعوت دی وہ بھی مسلمان ہوگئے اور اُن کے ساتھ تقریباً اَسّی گھرانے بھی مسلمان ہوئے۔ پھر حضورﷺ نے عشاء کی نماز پڑھائی اور انھوں نے آپ کے پیچھے نماز ادا کی۔1حضورﷺ کا دعوت دینے کے لیے پیدل سفر فرمانا حضرت عبداللہ بن جعفر ؓ فرماتے ہیں کہ جب ابوطالب کا انتقال ہوا تو حضورِ اکرم ﷺ طائف والوں کو اِسلام کی دعوت دینے کے لیے طائف پیدل تشریف لے گئے ۔ آپ نے اُن کو اِسلام کی دعوت دی لیکن انھوں نے آپ کی دعوت کو قبول نہ کیا۔ آپ وہاں سے واپس ہوئے، راستہ میں ایک درخت کے سایہ میں دو رکعت نماز پڑھی اور پھر یہ دعا مانگی: اَللّٰہُمَّ إِنِّيْ أَشْکُوْا إِلَیْکَ ضُعْفَ قُوَّتِيْ وَہَوَانِيْ عَلَی النَّاسِ، یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ! أَنْتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِیْنَ۔ إِلٰی مَنْ تَکِلْنِيْ؟ إِلٰی عَدُوٍّ یَّتَجَہَّمُنِيْ أَمْ إِلٰی قَرِیْبٍ مَّلَّکْتَہٗ أَمْرِيْ، إِنْ لَّمْ تَکُنْ غَضْبَانَ عَلَيَّ فَلاَ أُبَالِيْ غَیْرَ أَنَّ عَافِیَتَکَ أَوْسَعُ لِيْ۔ أَعُوْذُ بِوَجْہِکَ الَّذيْ أَشْرَقَتْ لَہُ الظُّلُمَاتُ وَصَلَحَ عَلَیْہِ أَمْرُ الدُّنْیَا وَالآخِرَۃِ أَنْ یَّنْزِلَ بِيْ غَضَبُکَ أَوْ یَحِلَّ بِيْ سَخَطُکَ، لَکَ الْعُتْبٰی حَتّٰی تَرْضٰی، وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ۔ اے اللہ ! تجھ ہی سے شکایت کرتا ہوں اپنی کمزوری اور لوگوں میں ذلت اور رسوائی کی۔ اے ارحم الراحمین! تو ارحم الراحمین ہے۔ تو مجھے کس کے حوالے کرتا ہے؟ کسی ایسے دشمن کے جو مجھے دیکھ کر تُرش رُو ہوتا ہے اور منہ چڑاتا ہے، یا ایسے رشتہ دار کے جس کو تو نے مجھ پر قابو دے دیا۔ اے اللہ! اگر تو مجھ سے ناراض نہیں تومجھے کسی کی بھی پروا نہیں ہے، تیری حفاظت مجھے کافی ہے۔ میں آپ کے اس چہرے کے طفیل جس سے تمام اندھیریاں روشن ہوگئیں اور جس سے دنیا اور آخرت کے سارے کام درست ہوجاتے ہیں، اس بات سے پناہ مانگتا ہوں