حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور جب ہم کسی جگہ پڑائو ڈالتے تو یہ اُتر تے ہی نماز شروع کر دیتے۔ آپ نے پو چھا: اس کے کام کاج کون کرتا تھا؟ بہت سی باتیں اور پوچھیں اور یہ بھی پوچھا کہ اس کے اُونٹ یا سواری کو چارہ کون ڈالتا تھا؟ ان صحابہ نے عرض کیا: ہم یہ سارے کام کرتے تھے۔ آپ نے فرمایا: تم سب اس سے بہتر ہو (اس کی خدمت کر کے تم نے اس کے تمام نیک اعمال کا ثواب لے لیا ہے)۔ 2 حضرت سعید بن جُمہان کہتے ہیں: میں نے حضرت سفینہ ؓ سے اُن کے نام کے بارے میں پوچھا کہ یہ نام کس نے رکھا ہے؟ انھوں نے کہا: میں تمہیں اپنے نام کے بارے میں بتاتا ہوں۔ حضورِ اقدس ﷺ نے میرا نام سفینہ رکھا۔ میں نے پوچھا: حضور ﷺ نے آپ کا نام سفینہ کیوں رکھا؟ انھوں نے فرمایا: حضور ﷺ ایک دفعہ سفر میں تشریف لے گئے اور آپ کے ساتھ آپ کے صحابہ بھی تھے۔ صحابہ کو اپنا سامان بھاری لگ رہا تھا، حضور ﷺ نے مجھ سے فرمایا: اپنی چادر بچھائو۔ میں نے بچھادی۔ حضور ﷺ نے اس چادر میں صحابہ کا سامان باندھ کر اسے میرے اوپر رکھ دیا اور فرمایا : ارے! اسے اٹھا لو، تم تو بس سفینہ یعنی کشتی ہی ہو۔ حضرت سفینہ فرماتے ہیں کہ اگر اس دن میرے اوپر ایک یا دو تو کیا پانچ یا چھ اُونٹوں کا بھی بوجھ رکھ دیا جاتا تو وہ مجھے بھاری نہ لگتا۔3 حضرت اُمّ سَلَمہؓ کے آزاد کردہ غلام حضرت اَحمر ؓ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ ایک غزوہ میں حضور ﷺ کے ساتھ تھے، ایک نالے پر سے ہم لوگوں کا گزر ہوا تو میں لوگوں کو وہ نالہ پار کرانے لگا۔ اسے دیکھ کر حضور ﷺ نے مجھ سے فرمایا: تم تو آج سفینہ (کشتی) بن گئے ہو۔1 حضرت مجاہد کہتے ہیں کہ میں ایک سفر میں حضرت ابنِ عمر ؓ کے ساتھ تھا۔ جب میں سواری پر سوار ہونے لگتا تو وہ میرے پاس آکر میری رِکاب پکڑ لیتے، اور جب میں سوار ہوجاتا تو وہ میرے کپڑے ٹھیک کر دیتے۔ چناںچہ ایک مرتبہ وہ میرے پاس (اسی کام کے لیے) آئے تو میں نے کچھ ناگواری کا اظہار کیا تو انھوں نے فرمایا: اے مجاہد! تم بڑے تنگ اخلاق ہو۔ 2اللہ کے راستہ میں نکل کر روزہ رکھنا حضرت ابو الدر داء ؓ فرماتے ہیں کہ ایک سفر میں ہم لوگ حضورِ اکرم ﷺ کے ساتھ تھے، اس دن سخت گرمی تھی اور سخت گرمی کی وجہ سے بعض لوگ اپنے سر پر اپنا ہاتھ رکھے ہوئے تھے اور اس دن صرف حضور ﷺ نے اور حضرت عبداللہ بن رواحہ ؓ نے روزہ رکھا ہوا تھا۔3 دوسری روایت میں حضرت ابو الدرداء ؓ یہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ رمضان کے مہینے میں سخت گرمی میں حضور ﷺ کے ساتھ (اللہ کے راستہ میں ) نکلے۔ اور آگے پچھلی حدیث جیسا مضمون ذکر کیا۔ 4