حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
چالیس ہزار دینار تک پہنچ گئی ہے ۔اور ایک روایت میں یہ ہے کہ آ ج میری زکوٰۃ چالیس ہزار ہے۔3 حضرت اُمّ سلیم ؓ فرماتی ہیں کہ اُن سے حضور ﷺ نے (بھوک کی وجہ سے پریشان دیکھ کر) فرمایا: تم صبر سے کام لو۔ اللہ کی قسم! محمد (ﷺ) کے گھرانے میں سات دن سے کوئی چیز نہیں ہے اور تین دن سے تو اُن کی کسی ہانڈی کے نیچے آگ نہیں جلی ہے۔ اللہ کی قسم! اگر میں اللہ تعالیٰ سے یہ سوال کروںکہ وہ تِہَامہ کے تمام پہاڑوں کو سونے کا بنا دے تو یقینااللہ تعالیٰ ضروربنا دیںگے۔1حضرت سعد بن ابی وقاصؓ کی بھوک حضرت سعد ؓ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ کے ساتھ مکہ میں ہم لوگوں نے بڑی تنگی سے اور بڑی تکلیفوں کے ساتھ زندگی گزاری ہے۔ جب تکلیفیں آنے لگیں تو ہم نے اُن پر صبر کیا، اور ہمیں تنگی اور تکلیف برداشت کرنے کی عادت پڑگئی، اور ہم نے خوشی خوشی اُن پر صبر کیا۔ میں نے اپنے آپ کو حضور ﷺ کے ساتھ مکہ میں اس حال میں دیکھا ہے کہ میں ایک رات پیشاب کرنے نکلا، جہاں میں پیشاب کررہا تھا وہاں سے میں نے کسی چیز کی کھڑ کھڑاہٹ کی آواز سنی۔ میں نے غور سے دیکھا تو وہ اُونٹ کی کھال کا ایک ٹکڑا تھا جسے میں نے اٹھا لیا۔ پھراسے دھو کر جلایا، پھر اسے دو پتھروں کے درمیان رکھ کر پِیس کرسفوف سا بنالیا، پھر اسے پھانک کر میں نے پانی پی لیا اور میں نے تین دن اسی پرگزارے۔2 حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ فرماتے ہیں کہ عربوں میں سب سے پہلے میں نے اللہ کے راستہ میں تیر چلایا ہے۔ ہم لوگ حضور ﷺ کے ساتھ غزوات میں جایا کرتے تھے۔ ہماراکھانا صرف ببول اورکیکر کے پتّے ہوا کرتے تھے، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ہم لوگ بکریوں کی طرح مینگنیاں کیا کرتے تھے جوعلیحدہ علیحدہ ہوتیں ( خشک ہونے کی وجہ سے) اُن میں چپکاہٹ نہ ہوتی ۔ 3حضرت مقداد بن اَسْود ؓ اور اُن کے دو ساتھیوں کی بھوک حضرت مقداد بن اَسْود ؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اور میرے دو ساتھی اس حال میں آئے کہ بھوک اور فقر وفاقہ کی وجہ سے ہمارے کانوں کی سننے کی طاقت اور آنکھوں کی دیکھنے کی طاقت بالکل ختم ہونے والی تھی۔ ہم لوگ اپنے آپ کو حضور ﷺ کے صحابہ ؓ پر پیش کرنے لگے (کہ ہمیں اپنے ہاںلے جاکر کھلائیں پلائیں)، لیکن ہمیں کسی نے قبول نہ کیا (اس لیے کہ ہم سب کا حال ایک جیسا تھا)۔ یہاں تک کہ حضور ﷺ ہمیں اپنے گھر لے آئے۔ آپ کے گھروالوں کی صرف تین بکریاں تھیں جن کا وہ دودھ نکالا کرتے۔ آپ ہمارے درمیان دودھ تقسیم کیا کرتے تھے اور ہم لوگ حضور ﷺ کا حصہ اٹھا کر رکھ دیاکرتے۔آپ جب تشریف لاتے تو اتنی آواز سے سلام کرتے کہ جاگنے والا سن لے اور سونے والے کی