حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور جب آپ ہمیں کوئی حکم دیں گے ہم آپ کے اس حکم کو مانیں گے۔ حضرت ابوبکر حضرت خالد کی اس بات سے بڑے خوش ہوئے اور اُن سے فرمایا: اے بھائی اور دوست! جَزَاکَ اللّٰہُ خَیْرًا۔ تم اپنے شوق سے مسلمان ہوئے، تم نے ثواب کی نیت سے ہجرت کی، تم اپنا دین لے کر کافروں سے بھاگے تاکہ اللہ اور اس کے رسول راضی ہو جائیں اور ان کا کلمہ بلند ہوجائے۔ اور اب تم ہی لوگوں کے امیر ہوگے۔ اللہ تم پر رحمت نازل کرے! تم چلو۔ یہ کہہ کر حضرت ابوبکر (منبر سے) نیچے تشریف لے آئے اور حضرت خالد بن سعید نے واپس آکر (سفر کی) تیاری شروع کر دی۔ حضرت ابوبکرنے حضرت بلال سے کہا کہ لوگوں میں اعلان کر دو کہ اے لوگو! شام میں رومیوں سے جہاد کے لیے چل پڑو۔ اور لوگ یہی سمجھ رہے تھے کہ ان کے امیر حضرت خالد بن سعید ہیں۔ ان کی اِمارت میں کسی کو شک نہیں تھا۔ اور حضرت خالد سب سے پہلے لشکر گاہ پہنچ گئے۔ پھر روزانہ دس، بیس، تیس، پچاس اور سو سو ہو کر لوگ لشکر گاہ میں جمع ہوتے رہے یہاں تک کہ کافی بڑی تعداد جمع ہوگئی۔ حضرت ابو بکرچند صحابہ کو ساتھ لے کر اس لشکر کے پاس تشریف لائے۔ انھیں وہاں مسلمانوں کی اچھی تعداد نظر آئی، لیکن انھوں نے رومیوں سے جنگ کے لیے اس تعداد کو کافی نہ سمجھا اور اپنے ساتھیوں سے فرمایا: اگر میں مسلمانوں کی اتنی ہی تعداد کو رومیوں سے مقابلہ کے لیے شام بھیج دوں تو اس بارے میں آپ لوگوں کی کیا رائے ہے؟ حضرت عمر نے کہا: میں تو بنو الاصفر رومیوں کے لشکروں کے لیے اتنی تعداد کو کافی نہیں سمجھتا ہوں۔ حضرت ابو بکر ؓ نے دوسرے حضرات سے پوچھا: آپ لوگوں کا اس بارے میں کیا خیال ہے؟ ان سب نے کہا: حضرت عمر نے جو کہا ہمارا بھی وہی خیال ہے۔ حضرت ابو بکر نے کہا: کیا میں یمن والوں کو خط نہ لکھ دوں جس میں ہم انھیں جہاد کی دعوت دیں اور اس کے ثواب کی تر غیب دیں۔ حضرت ابوبکر کے تمام ساتھیوں نے اسے مناسب سمجھا اور حضرت ابو بکر سے کہا: جی ہاں! جو آپ کی رائے ہے آپ اس پر ضرور عمل کریں۔ چناںچہ انھوں نے یہ خط لکھا:جہاد فی سبیل اللہ کی ترغیب کے لیے حضرت ابو بکر ؓ کا یمن والوں کے نام خط بِسْمِ اللّٰہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ