حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دعوت اِلی اللہ کی وجہ سے بہت زیادہ خوف برداشت کرنا حضرت حذیفہ ؓ کے بھتیجے حضرت عبد العزیز کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت حذیفہ نے ان لڑائیوں کا تذکرہ کیاجن میں مسلمان حضور ﷺ کے ساتھ شریک تھے۔ تو پاس بیٹھنے والوں نے کہا: اگر ہم ان لڑائیوں میں شریک ہوتے تو ہم یہ کرتے اور وہ کرتے۔ حضرت حذیفہ نے کہا: اس کی تمنا نہ کرو۔ ہم نے اپنے آپ کولیلۃالاحزاب میں (غزوۂ خندق کے موقع پر) اس حال میں دیکھا ہے کہ ہم لوگ صفیں بنائے بیٹھے ہوئے تھے۔ اور ابو سفیان اور اُس کے ساتھ کے تمام گروہ مدینہ سے باہر ہمارے اوپر (چڑھائی کیے ہوئے) تھے، اور بنو قریظہ کے یہودی ہمارے نیچے مدینہ کے اندر تھے جن سے ہمیں اپنے اہل وعیال کے بارے میںسخت خطرہ تھا (کہ وہ ہمارے اہل و عیال کو اکیلے دیکھ کر مار نہ دیں)۔ لیلۃ الاحزاب سے زیادہ اندھیرے والی اور زیادہ آندھی والی رات ہم نے کبھی نہیں دیکھی تھی۔ اتنی تیز ہوا تھی کہ اس میں بجلی کی گرج کی طرح آواز آرہی تھی، اور اندھیرا اتنا زیادہ تھا کہ کسی کو اپنے ہاتھ کی انگلی نظر نہ آتی تھی۔ منافق حضور ﷺ سے (مدینہ جانے کی ) اِجازت مانگنے لگے اور کہنے لگے: ہمارے گھر کھلے پڑے ہیں (یعنی غیر محفوظ ہیں) حالاں کہ وہ کھلے پڑے ہوئے نہیں تھے۔ آپ سے جو بھی اِجازت مانگتا آپ اسے اِجازت دے دیتے۔اِجازت ملنے پر وہ چپکے چپکے کھسکتے جارہے تھے۔ ہماری تعداد تقریباً تین سو تھی۔حضور ﷺ ہم میں سے ایک ایک فرد کے پاس تشریف لائے، یہاں تک کہ آپ میرے پاس تشریف لائے اور میرے پاس نہ دشمن سے بچنے کا کوئی سامان تھا اور نہ سردی سے بچنے کا، صرف میری بیوی کی ایک اُونی چادر تھی جو مشکل سے میرے گھٹنے تک پہنچتی تھی اس سے آگے نہیں جاتی تھی۔ جب آپ میرے پاس تشریف لائے تومیں گھٹنوں کے بل بیٹھا ہوا تھا۔ آپ نے فرمایا: یہ کون ہے؟ میں نے کہا: حذیفہ۔ آپ نے فرمایا: حذیفہ! چوں کہ میں کھڑا نہیں ہونا چاہتا تھا اس وجہ سے میں زمین سے چمٹ گیا اور میں نے کہا: جی ہاں یا رسول اللہ! پھر آخر میں (حضور ﷺ کواپنے پاس کھڑا دیکھ کر) کھڑا ہو ہی گیا۔ آپ نے فرمایا: دشمن میں کوئی بات ہونے والی ہے تم جاکراُن کی خبر لے کر میرے پاس آؤ۔ فرماتے ہیں: اس وقت مجھے سب سے زیادہ ڈر لگ رہا تھا اور سب سے زیادہ سردی لگ رہی تھی،(لیکن تعمیلِ ارشاد میں) میں چل پڑا۔ آپ نے میرے لیے یہ دعا فرمائی: اے اللہ! اس کی آگے سے، پیچھے سے، دائیں سے، بائیں سے ، اوپر سے، نیچے سے، ہر طرف سے حفاظت فرما۔ اللہ کی قسم!مجھ کو جتناڈر لگ رہا تھا اورجتنی سردی لگ رہی تھی وہ سب (آپ کے دعا فرماتے ہی) ایک دم ختم ہوگئی، اور مجھے نہ ڈر محسوس ہو رہا تھا اور نہ سردی۔ جب میں وہاں سے چلنے لگا توآپ نے فرمایا: اے حذیفہ! میرے پاس واپس آنے تک اُن میں کوئی حرکت نہ کرنا۔ حضرت